بئی دہلی:لاکمیشن نے یونیفارم سول کوڈ پر عوامی رائے دینے کے لئے مزید دو ہفتے کا وقت بڑھا دیا ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اسی تناظر میں تمام ارکان بورڈ کی آن لائن ایک نشست بلائی جس میں خاص طور پر آئندہ ہفتے میں کیا، حکمت عملی اپنائی جائے اس پر غور و خوض کیا گیا۔ اس نشست کا آغاز مولوی حبیب الرحیم مجددی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔
افتتاحی گفتگو کرتے ہوئے جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے فرمایا کہ اجتماعیت اخلاص اور اتحاد فکر و عمل ملت کی کامیابی کی بنیاد ہے۔ حسن نیت کے ساتھ حسن عمل کی راہ پر چلنا دین کی ہدایت اور وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ تحفظ شریعت کے محاذ پر ڈٹا ہوا ہے ۔آئندہ بھی وہ اس محاذ پر مضبوطی کے ساتھ قائم رہے گا۔ اس کے بعد ارکان نے اپنے اپنے مشورے کھل کر پیش کئے۔
مرکزی کمیٹی برائے یونیفارم سول کوڈ کے کنوینر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے تفصیل سے اب تک کی کارگزاری پیش کی۔ٹیکنیکل ٹیم کے سربراہ حامد ولی فہد رحمانی نے اب تک لاکمیشن کو ہونے والے ای میل کی تعداد بتائی اور تفصیل سے ہر صوبہ کےمتعلق بتایا کہ کس صوبہ سے کتنے ای میل ہوئے۔اس نشست میں صدر بورڈ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی اپنے ایک ضروری سفر کی وجہ سے شریک اجلاس نہ ہوسکے۔ان کی عدم موجودگی میں اس نشست کی صدارت نائب صدر بورڈ سید سعادت اللہ حسینی نے کی۔
انہوں نے اپنے صدارتی کلمات میں اولا بورڈ کی طرف سے چلائی جارہی خاموش مہم کی تحسین کرتے ہوئے مزید فرمایا کہ لاکمیشن آف انڈیا کی جانب سے جواب دینے کے سلسلہ میں تاریخ کی توسیع کے پیش لاکمیشن کو جواب دینے کا سلسلہ مضبوطی کے ساتھ جاری رہنا چاہئے اور اس سلسلہ میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کو خصوصی طور پر آگے آنا چاہئے ۔ لاکمیشن کو جواب بھیجنا چاہئے۔ اس لئے کہ یونیفارم سول کوڈ کے سلسلہ میں ایک دلیل یہ بھی دی جارہی ہے کہ ہم خواتین کے تحفظ اور ان کے مفادات کے پیش نظر یونیفارم سول کوڈ لارہے ہیں۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے اس اہم اجلاس میں غوروخوض اور مختلف ارکان کی جانب سے دی گئی تجاویز کی روشنی میں اتفاق رائےکے بعد یہ طے پایا کہ:
(1) لاکمیشن آف انڈیا کو بذریعہ ای میل جواب دینے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا اور اس میں تیزی لانے کی کوشش کی جائے گی۔
(2) مختلف این جی اوز اور ٹرسٹ کی جانب سے مدلل جواب بھیجنے کی کوشش کی جائے گی، اس کے لئے ایک الگ لنک بورڈ کی جانب سے تیار کی گئی ہے اور آنے والے دنوں میں مختلف ٹرسٹ اور این جی اوز کی میٹنگ بورڈ کی طرف سے رکھی جائے گی۔
(3) مختلف مذہبی و تہذیبی طبقات اور اپوزیشن پارٹیز سے ملاقات کا سلسلہ جاری رکھا جائے اور یونیفارم سول کوڈ کے نقصانات مذکورہ حضرات سے مل کر بیان کئے جائیں گے۔
(4) لا کمیشن نے ای میل کے علاوہ خط کے ذریعہ بھی رائے قبول کرنے کی بات اپنے حالیہ خط میں کی ہے اس لئے خطوط کے ذریعہ بھی جوابات بھیجنے کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔
(5) آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے لاکمیشن آف انڈیا کو جواب بھیجنے کے سلسلہ میں جو پیش رفت جاری ہے اسے 28؍جولائی تک مسلسل جاری رکھا جائے گا اور مرد حضرات کے علاوہ خواتین کی نشستیں بھی منعقد کی جائیں گی۔
(6) عوامی احتجاج بڑے جلسے اور جلوس اور اس موضوع پر شور اور ہنگامہ سے پوری طرح بچاجائے گا اور تمام ملی جماعتوں اور تنظیموں کو بھی اس کا پابند بنانے کی کوشش ہوگی۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے اجلاس میں طے شدہ ان امور کی روشنی میں بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے مسلمانان ہند سے یہ گذارش کی ہے کہ وہ احتجاجی جلسوں اور شور وہنگامہ سے گریز کرتے ہوئے لاکمیشن آف انڈیا کو ای میل اور خطوط کے ذریعہ رائے بھیجنے پر توجہ مرکوز کریں اور یونیفارم سول کوڈ کی مخالفت میں مضبوطی سے جمے رہیں۔
اس مشاورتی اجلاس میں ارکان بورڈ کی قابل لحاظ تعداد نے شرکت کی۔ابتدا میں مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی نے اب تک کی کارگزاری بیان کی اور آخرمیں آئندہ کے لائحہ عمل کے سلسلہ میں اہم تجاویز پیش کیں۔
اجلاس کی کارروائی جنرل سکریٹری بورڈ مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے چلائی اور ان ہی کی دعا پریہ اجلاس ختم ہوا۔
یہ بھی پڑھیں:Jamaat-e-Islami on UCC یکساں سول کوڈ کا نفاذ قومی ہم آہنگی کیلئے خطرہ، جماعت اسلامی ہند