آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے دہلی صدر کلیم الحفیظ نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو كے دوران كہا كہ دہلی حکومت کی اردو دشمنی آہستہ آہستہ سامنے آ رہی ہے۔ اس کی تازہ مثال سلیم پور کے پنڈت مدن موہن مالویہ اسکول برہم پوری کے گیارہویں اور بارہویں جماعت کے طلباء کو اردو زبان کی تعلیم سے روکنا ہے۔ پوری دنیا میں دہلی کے ایجوکیشن ماڈل کی دہائی دینے والے کجریوال کے ماڈل میں اردو پڑھنے کی اجازت نہیں ہے۔ aimim reaction kejriwal govt against urdu policy
کلیم الحفیظ نے کیجریوال حکومت تعلیمی پالیسی کی شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بابائے قوم مہاتما گاندھی کو اسی عام آدمی پارٹی نے چالاکی کے ساتھ سرکاری دفاتر سے نکال باہر کیا اور اب مہاتما گاندھی جس زبان میں لکھا کرتے تھے اس زبان پر حملہ کیا جارہا ہے۔ عام آدمی پارٹی خود كو سیكولر كہتی ہے لیكن ان میں سیكولرزم نام كی كوئی چیز نہیں ہے اور آہستہ آہستہ سامنے آنے لگی ہے۔باپو کی زبان کے ساتھ بھید بھاؤ اور تفریق برداشت نہیں کی جائے گی۔ مجلس اس کے خلاف آواز اٹھائے گی۔
کلیم الحفیظ نے کہا کہ سچائی یہ ہے کہ بی جے پی اور عام آدمی پا رٹی میں کوئی فرق نہیں ہے۔دونوں ایك ہی سكے دو پہلو ہے۔ اس کرتوت سے عآپ کے کنوینر اروند کجریوال کی فرقہ پرستی اور بھگوا گیری بے نقاب ہوگئی ہے۔دہلی میں دہلی آفیشیل لینگویج ایکٹ 2000کے تحت اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے او ر سہ لسانی فارمولہ کے تحت دہلی کے طلباء کو اردو پنجابی جیسی زبانوں کو پڑھنے کا حق ہے اور دہلی میں کسی بھی اسکول میں اگر اردو پڑھنے والے دس طلباء ہوں تو اساتذہ کی تقرری ضروری ہوتی ہے لیکن موجودہ اروند کجریوال سرکار تمام قوانین اور ضابطوں کو توڑ کر اردو کے ساتھ ناانصافی کررہی ہے۔