اعلی حکام کی یقین دہانی کے بعد پولیس اہلکاروں نے دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔ ایک افسر نے بتایا کہ مظاہرہ کر رہے پولیس اہلکاروں کے مطالبات مان لیے گئے ہیں تاہم، انہیں تحریری یقین دہانی نہیں ملی ہے، جن کا وہ مطالبہ کر رہے تھے۔ پولیس اہلکاروں نے وکلاء کے رویہ کے خلاف پولیس ہیڈ کوارٹر کے باہر مظاہرہ کرکے اس معاملے میں کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ پولیس کمشنر انمول پٹنائک سمیت سبھی اعلی حکام نے بار بار کام پر واپس آنے کی اپیل کی، مگر پولیس اہلکار اپنے مطالبات پر بضد رہے۔ دہلی پولیس کی تاریخ میں پہلی بار پولیس افسر اور ملازم دھرنے پر بیٹھے۔
واضح رہے کہ وکلاء کے رویہ کے خلاف آج صبح سے پولیس اہلکار تحریک چلا رہے تھے جس میں دوپہر بعد ان کی بیویاں اور بچے بھی شامل ہو گئے۔ پولیس اہلکاروں نے پولیس ہیڈکوارٹر کے باہر اور ان کے اہل خانہ نے انڈیا گیٹ کے نزدیک مظاہرہ کیا۔
ہفتہ کے روز دہلی کی تیس ہزاری عدالت میں ہوئے ہنگامہ میں دہلی پولیس کے خصوصی کمشنر (قانون اور اتتظام شمالی زون ) سینئر آئی پی ایس سنجے سنگھ اور شمالی ضلع کے پولیس ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر هریندر کمار سنگھ کو ان کے عہدے سے فوری طور پر عمل کرتے ہوئے ہٹا دیا گیا ہے۔ ان دونوں افسران کو ہٹانے کا حکم دہلی ہائی کورٹ نے اتوار کے روز دیا تھا اور اس کے ساتھ معاملے کی عدالتی تحقیقات کا حکم بھی دیا ہے۔
قبل ازیں دارالحکومت دہلی میں نظم و نسق بنائے رکھنے اور دن رات لوگوں کی حفاظت میں مامور پولیس اہلکاروں نے منگل کو انصاف اور اپنی حفاظت کو یقینی بنانے کی مانگ کے سلسلے میں پولیس ہیڈکوارٹر کے سامنے مظاہرہ کیا ۔
دہلی کے تیس ہزاری کورٹ کے باہر گزشتہ ہفتہ کو پولیس اور وکلاء کے درمیان پرتشدد جھڑپ کے معاملہ نے آج ایک نیا موڑ لے لیا جب سیاہ پٹی باندھے پولیس اہلکاروں نے مظاہرہ میں شرکت کی۔
یہاں کی تمام عدالتوں کے وکیل پیر کو اس واقعہ کے خلاف احتجاج و مظاہرہ کر رہے تھے وہیں آج دہلی پولیس ہیڈکوارٹر کے باہر پولیس اہلکار احتجاجی مظاہرہ کر رہے تھے بڑی تعداد میں دہلی پولیس کے جوان سیاہ پٹی باندھ کر ہیڈ کوارٹر کے باہر اکٹھا ہوئے اور اپنے لئے انصاف کا مطالبہ کر رہے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ بھی وردی کے پیچھے ایک انسان ہیں، ان کا بھی خاندان ہے۔ ان کے مصائب کوئی کیوں نہیں سمجھتا مظاہرہ کر رہے پولیس جوانوں کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پرامن طریقے سے احتجاج و مظاہرہ کرکے پولیس کمشنر کے سامنے اپنی بات رکھیں گے۔ مظاہرہ کر رہے پولیس اہلکاروں کا کہنا ہے کہ انہیں وردی پہننے میں ڈر لگ رہا ہے کیونکہ وردی دیکھتے ہی وکیل پولیس جوانوں کو پیٹ رہے ہیں۔
قابل غور ہے کہ پارکنگ کے سلسلہ میں ہونے والےمعمولی تنازعہ کے بعد ہفتے کے روز دوپہر کو تیس ہزاری عدالت کے احاطے میں وکلا اور پولیس کے درمیان جھڑپ میں 21 پولیس اہلکار اور آٹھ وکیل زخمی ہو گئے تھے جبکہ 17 گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی گئی تھی۔ تاہم وکلا نے دعوی کیا تھا کہ پولیس نے جو اعداد و شمار بتائے ہیں اس سے زیادہ تعداد میں ان کے ساتھی زخمی ہوئے ہیں۔
دہلی میں وکلاء کی جانب سے ایک روزہ عدالت کے بائیکاٹ کے درمیان پیر کو سپریم کورٹ کے وکلاء نے بھی تیس ہزاری کورٹ میں ہونے والی پرتشدد جھڑپوں کے خلاف سپریم کورٹ کے باہر مظاہرہ کیا اور وکلاء کے ساتھ اظہار یکجہتی کا اظہار کیا۔ سپریم کورٹ کے وکلاء نے ہفتہ کو واقعہ میں زخمی وکلاء کو 10-10 لاکھ روپے دینے اور پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔