نئی دہلی:دہلی پولیس کی سپیشل سیل کی ٹیم نے عسکری تنظیم حزب المجاہدین سے وابستہ ایک رکن جاوید مٹو کی گرفتاری کے بعد متواتر نئی معلومات سامنے آ رہی ہیں۔ دوران تفتیش انکشاف ہوا ہے کہ جاوید اور اس کے چھ ساتھی تقریباً پندرہ سال سے بھارت کے خلاف دہشت گردی کی سازش میں شامل تھے۔ یہ سب پاکستان سے تربیت حاصل کرتے رہے ہیں۔ ان میں سے دو ساتھیوں نے پاکستان سے بچ کر بھاگنے کی کوشش کی، جبکہ چاروں کو مختلف وقتوں پر سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں مارا گیا ہے۔ جاوید کے ان ساتھیوں کے نام بھی سامنے آ گئے ہیں۔
عبد المجید زرگر:ان میں سے سب سے پہلا نام عبدالمجید زرگر یعنی عرف شاہین ہے۔ وہ اصل میں شمالی کشمیر کے سوپور کا رہنے والا ہے، جو اس وقت پاکستان میں مقیم ہے اور وہاں سے حزب المجاہدین کیڈر کے دوسرے گروپس کو سنبھال رہا ہے اور وہیں سے وہ جاوید مٹو کو بھی ہینڈل کرتا رہا۔ یہ وہاں سے دہشت گردانہ سرگرمیوں کی مالی معاونت بھی کرتا تھا اور ضرورت پڑنے پر سرحد پار سے ہتھیار فراہم کرتا تھا۔
عبد القیوم نجار:عسکریت پسندوں میں سے ایک اور نام عبدالقیوم کا ہے جو تربیت یافتہ عسکریت پسند ہے اور وہ بھی سوپور کا رہنے والا ہے۔ وہ اس گینگ کا انچارج تھا جو سات عسکریت پسندوں کو چلاتا تھا۔ کچھ عرصہ قبل وہ سیکورٹی اہلکاروں کے ساتھ مقابلے میں مارا گیا تھا۔
طارق احمد لون: تیسرے شخص کا نام طارق احمد لون ہے جو پاکستان ٹرینڈ عسکریت پسند ہے۔ وہ شمالی کشمیر کے ہندوارہ علاقے کا رہنے والا تھا۔ سکیورٹی اہلکاروں سے بچنے کے لیے اس نے دریا میں چھلانگ لگا دی تھی، جس دوران اس کی موت ہو گئی تھی۔