قومی دارلحکومت دہلی کی ساکیت عدالت نے جے این یو کے سابق طالب علم شرجیل امام کو 2019 میں درج جامعہ تشدد کیس میں دہلی فسادات اور اشتعال انگیز تقریر کے کئی معاملوں میں بری کر دیا ہے۔ بھلے ہی عدالت نے شرجیل امام کو نفرت انگیز تقریر اور دہلی سے جڑے معاملوں میں ضمانت دی ہے تاہم دیگر مقدمات کی وجہ سے انہیں ابھی بھی جیل میں رہناپڑے گا۔
واضح رہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں اور پولیس کے درمیان جھڑپ کے بعد دہلی پولیس نے شرجیل امام پر تشدد بھڑکانے کی سازش کا الزام لگایا تھا۔
آپ کو بتا دیں کہ عدالت نے اشتعال انگیز تقریر کے معاملے میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف الزامات کے تحت سماعت کر رہی تھی۔ پولیس نے الزام لگایا تھا کہ 2019 میں جامعہ نگر میں تشدد امام کی تقریر کی وجہ سے ہوا تھا۔ تاہم دہلی فسادات سے متعلق ایک کیس میں ضمانت کی عرضی دہلی ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے۔ جامعہ تشدد کیس میں شرجیل امام کے خلاف ہنگامہ آرائی اور غیر قانونی طورپر مجمع اکٹھا کرنے کے دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ آئی پی سی کی دفعہ 143، 147، 148، 149، 186، 353، 332، 333، 308، 427، 435، 323، 341، 120B اور 34 شامل تھیں۔ ساتھ ہی آصف اقبال تنہا کو بھی اسی کیس میں بری کر دیا گیا ہے۔
دہلی پولیس کے مطابق، 15 دسمبر 2019 کو، پولیس کو اطلاع ملی کہ کچھ مظاہرین نے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے نیو فرینڈز کالونی علاقے میں سڑک بلاک کر دیا ہے۔ اس کیس میں تحقیقات کے دوران یہ بات واضح ہوئی کہ شرجیل امام نے 13 دسمبر 2019 کو جامعہ کے علاقے میں اشتعال انگیز تقریر کی تھی جس کے بعد 15 دسمبر کو مظاہرین نے پرتشدد مظاہرہ کیا جس کے بعد پولیس نے شرجیل امام پر بغاوت اور نفرت انگیز تقریر کا الزام عائد کیا تھا۔
مزید پڑھیں:Jamia Violence Case جامعہ تشدد کے ملزم آصف اقبال تنہا سے ساکیت کورٹ کے فیصلے پر بات جیت