نئی دہلی: دہلی میں منعقدہ اس میٹنگ کے لیے ملک کے مختلف صوبوں سے آئی اہم شخصیات نے اس بات پر زور دیا کہ مسلمانوں کو اپنا میڈیا ہاؤس سمیت لیگل سیل بنانے کی اشد ضرورت ہے۔ مقررین نے یہ بھی کہا کہ ہمیں ان حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے اور کسی سے ڈرنا نہیں ہے بلکہ متحد ہوکر حالات کو بہتر بنانے کے لیے اہم اقدامات کرنے ہیں۔ مقررین نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ آج مسلمانوں کی شناخت کو مٹانے کی غیر آئینی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ A One Day Event of Muslim Intellectuals on the Current Situation in the Country
سلمان خورشید نے کہا کہ اس پروگرام کے بعد غیرسیاسی تنظیم بنائی جائے جو وقت کی اہم ضرورت بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم میں اتفاق نہیں ہے اور وقت کا تقاضہ ہے کہ اختلافات دور ہونے چاہئیں، اگر ہم خیموں میں تقسیم رہے تو ہم کامیاب نہیں ہو پائیں گے۔ ہمارے بزرگوں نے اس ملک کی آزادی کے لیے قربانیاں دی ہیں اسے ہم فراموش نہیں کر سکتے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ہم حکمرانوں سے نہیں ڈرتے بلکہ اللہ سے ڈرتے ہیں اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم پہلے اپنے دین کو مضبوط کریں باقی سب کچھ اپنے آپ ہی ٹھیک پو جائے گا۔ انہوں نے میڈیا سیل تشکیل دینے کی بات کہی، ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کسی کی برائی نہیں کرنی بلکہ اپنی بات کو رکھنے کے لیے اپنے میڈیا ادارے بنانے کی ضرورت ہے۔ Muslim Intellectuals on Current Situation
مولانا توقیر رضا نے کہا کہ یہاں پر ملک کے سبھی حصوں سے لوگ جمع ہیں۔ ہم سب کو اپنے اپنے علاقے کی ذمہ داری لینی چاہیے۔ میں اپنے علاقے کی ذمہ داری لینے کے لیے تیار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہاں سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا تو میں تنِ تنہا ہی بریلی سے مہم کا آغاز کروں گا پھر یہ بعد میں دیکھا جائے گا کہ کون ہمارے ساتھ آتا ہے۔ تسلیم رحمانی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم حالتِ جنگ میں ہیں، ان کا کہنا تھا کہ قلم کا مقابلہ قلم سے، پروپیگنڈے کا مقابلہ پروپیگنڈے سے دینے کی ضرورت ہے، جب کہ تلوار کا مقابلہ تلوار سے ضروری ہے۔