عملے کا روییہ بھی صارفین دوست نہیں ہے اکثر اوقات صارفین کے ساتھ توہین امیز سلوک اختیار کیا جاتا ہے عمر بھر ملک و قوم کی خدمت کر کے آج بنک کے باہر دھکے کھانے پر مجبور ہیں ۔
ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین کو ماہانہ پینشن کے حصول کے لیے اذیت ناک مراحل سے گزرنا پڑتا ہے قومی راجدھانی دہلی کے پریت وہار کی نیشنل بینک کے ذمہ داران نے تو حد ہی کردی۔ پنجاب نیشنل بینک کے ضعیف العمر اکاؤنٹنٹ کے ساتھ نرمی اور رعایت کی کوئی گنجائش نہیں چھوڑی۔
ایک بزرگ جوڑے کو پنشن کے پیسے لینے کے لئے بینک جانا پڑا ، ضعیف کی حالت بہت نازک ہے ، وہ شدید بیمار بھی ہیں لیکن بینک والوں نے انھیں پیسہ نہیں دیئے۔ بینک والوں نےضعیف العمر کو بینک بلوایا اور پھر اسے پنشن دی گئی۔
واضح رہے کہ اس ضعیف کی پینشن نیشنل بینک کے کھاتے میں آتی ہے جس سے ان کا گزارہ ہوتا ہے۔ انتہائی غریب جوڑے کا واحد سہارا یہی پنشن ہے بزرگ اکاؤنٹ ہولڈر بہت بیمار ہیں اور چلنے پھرنے سے قاصر ہیں، ان کی اہلیہ جو خود ایک ضعیفہ ہیں جب وہ پنجاب نیشنل بینک میں پنشن لینے گئیں تو بینک والوں نے انہیں بینک سے نکال دیا اور بتایا کہ یہاں بزرگ اکاؤنٹ ہولڈر کو آنا ہی پڑے گا اس سے پہلے پنشن نہیں ملے گی۔
بزرگ خاتون کی لاکھ منتوں کے بعد بھی بینک والوں نے ایک بھی نہیں سنی۔ لاچار اور بے بس بزرگ خاتون کو مجبوراً اپنے شوہر کو رکشہ ٹھیلے میں ڈال کر بینک لانا پڑا۔تب بنک ملازمیں نے انھیں پیسے دیے۔
جب بینک کے لوگوں سے بات کرنے کی کوشش کی گئی تو وہ قانون کا حوالہ دیتے ہوئے بات کرنے سے گریز کرتے نظر آئے۔