اردو

urdu

ETV Bharat / state

مسلم پرسنل لاء بورڈ کا ’دفتر‘ بورڈ کی شان و شوکت کو منہ چڑاتا ہے

سنہ 1972 سے قائم مسلم پرسنل لاء بورڈ گزشتہ کئی برسوں سے مسلمانوں کے عائلی معاملات کے تحفظ کے لیے حکومت سے ٹکراتا رہا ہے۔ معاملہ خواہ شاہ بانو کیس کا ہو، یا کامن سول کوڈ کا یا ایک ساتھ تین طلاق کا۔

مسلم پرسنل لاء بورڈ کا ’دفتر‘ بورڈ کی شان و شوکت کو منہ چڑاتا ہے

By

Published : Jun 24, 2019, 11:29 PM IST


دہلی کے مسلم اکثریتی علاقے اوکھلا کے جامعہ نگر میں واقع مسلم پرسنل لاء بورڈ کا دفتر خستہ ھالی کا شکار ہے۔

مسلم پرسنل لاء بورڈ کا ’دفتر‘ بورڈ کی شان و شوکت کو منہ چڑاتا ہے

مسلم پرسنل لاء بورڈ جس کا نام ہمارے کانوں میں اکثر اس وقت گونجتا ہے جب بھارت میں تحفظ شریعت کی بات ہوتی ہے۔

حکومت اور بسا اوقات عدالتوں کی مداخلت کے باوجود یہ ادارہ ہر نازک موڑ پر ملت کی رہنمائی کے لئے اپنی بساط بھر کھڑا رہتا ہے۔ لیکن برسوں گزرنے کے باوجود بورڈ نے خود کو وسعت دینے پر کبھی توجہ نہیں دی۔

مسلم پرسنل لاء بورڈ جسے حکومت کے منظم اداروں کے ذریعے دیے گئے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے، خود اس کا مرکزی دفتر اس کی شان وشوکت کو منہ چڑاتا دکھائی دیتا ہے۔

اس عمارت میں بورڈ کے دو فلیٹ ہیں، جس میں محض چند کمرے ہیں۔ بورڈ کے جنرل سکریٹری کے کمرہ کا اتا پتہ نہیں۔ میٹنگ ہال ہے مگاس میں کاغذات کے بنڈل بھرے ہوئے ہیں۔ انتظام اور ترتیب کے نام پر بورڈ کا مختصر عملہ ہے۔

ذرائع نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ بورڈ کی کوئی بھی میٹنگ اس دفتر میں نہیں ہوتی۔ بورڈ کے انتظامی ذمہ داران بھی بہ مشکل کبھی یہاں آتے ہیں۔ خودجنرل سکریٹری سال میں کبھی کبھار ادھر کا رخ کرتے ہیں۔

مسلم پرسنل لاء بورڈ کئی شعبوں میں کام کررہا ہے۔بورڈ کے پاس اپنا ایسا کوئی بھی انفراسٹکچر نہیں جہاں سے وہ پوری طاقت اور ترتیب سے اپنی ذمہ داریاں نبھا سکے۔ اس کی حالت کسی قومی ادارے کے دفتر جیسی نظر نہیں آتی ۔

بورڈ کے ذرائع کی مانیں تو بورڈ کی کئی میٹنگوں میں بورڈ کا دفتر کسی بہتر جگہ منتقل کرنے پر غور و خوض ہوچکا ہے، مگر اس پر عمل درآمد کرنے کی کوئی پہل اب تک شروع نہیں ہوئی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details