قومی دارالحکومت دہلی کے براڑی اسمبلی حلقے میں تعمیر کردہ 800 بستروں پر مشتمل سرکاری ہسپتال کا افتتاح ریاستی حکومت کی جانب سے کیا جارہا ہے، اس موقع پر دہلی کے ریاستی وزیر صحت ستیندر جین اور مقامی رکن اسمبلی موجود ہوں گے۔
دہلی میں سرکاری ہسپتال کا افتتاح واضح رہے کہ عالمی وبا کو دیکھتے ہوئے پہلے یہاں کورونا سے متاثر مریضوں کے لیے صحت کی خدمات فراہم کی جائیں گی، اس کے بعد براڑی کے اس ہستال کو مکمل طور پر عوام کے لیے ہر قسم کے علاج کے لیے وقف کردیا جائے گا۔
عالمی وبا سے تحفظ کے پیش نظر دہلی کے براڑی اسمبلی حلقے میں آٹھ سو بیڈ پر مشتمل ایک ہسپتال کے افتتاح کیا جارہا ہے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس ہسپتال کی تعمیر کے لیے بہت جدوجہد کرنی پڑی، کئی بار اس کی سنگ بنیاد رکھی گئی، لیکن اب اس ہسپتال کے تعمیر کا سہرا کجریوال حکومت کو جاتا ہے۔
براڑی اسمبلی حلقے میں تعمیر کردہ 800 بستروں پر مشتمل سرکاری ہسپتال کا افتتاح ریاستی حکومت کی جانب سے کیا جارہا ہے، اس موقع پر دہلی کے ریاستی وزیر صحت ستیندر جین اور مقامی رکن اسمبلی موجود ہوں گے واضح رہے کہ اس ہسپتال کا سنگ بنیاد سنہ 2013 میں دہلی کی سابق وزیراعلی شیلا دکشت نے کیا تھا اور اس کے بعد اس ہسپتال کی تعمیر میں تقریباً سات برس لگ گئے۔
عالمی وبا کو دیکھتے ہوئے پہلے یہاں کورونا سے متاثر مریضوں کے لیے صحت کی خدمات فراہم کی جائیں گی، اس کے بعد براڑی کے اس ہستال کو مکمل طور پر عوام کے لیے ہر قسم کے علاج کے لیے وقف کردیا جائے گا علاقے کے لوگ اب امید کر رہے ہیں کہ ہسپتال تعمیر ہونے کے بعد براڑی اسمبلی کے لوگوں کے ساتھ ساتھ آس پاس کے علاقے کے لوگوں کو بھی فائدہ ملے گا، کیوں کہ اس ہدپتال کے علاوہ آس پاس کا کوئی بڑا سرکاری ہسپتال نہیں ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس ہسپتال کی تعمیر کے لیے بہت جدوجہد کرنی پڑی، کئی بار اس کی سنگ بنیاد رکھی گئی، لیکن اب اس ہسپتال کے تعمیر کا سہرا کجریوال حکومت کو جاتا ہے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی واقعہ پیش آتا ہے یا کسی کو فوری طور پر علاج کے لیے ہسپتال لے جانے کی ضرورت ہوتی ہے تو قریب ترین نریلا کا ستیہ وادی راجہ ہریش چندر ہسپتال اور شمالی دہلی میں ہندو راؤ ہسپتال ہے۔
ہسپتال کا سنگ بنیاد سنہ 2013 میں دہلی کی سابق وزیراعلی شیلا دکشت نے کیا تھا اور اس کے بعد اس ہسپتال کی تعمیر میں تقریباً سات برس لگ گئے انہوں نے کہا کہ اگر آپ نجی اور بڑے ہسپتالز کے بارے میں بات کرتے ہیں تو پھر مریضوں کو آئی ایس بی ٹی کے قریب سینٹ پرمانند ہسپتال لے جانا پڑتا ہے، جس کی وجہ مریض کے علاج میں تاخیر کی وجہ کئی بار ایسا ہوا ہے کہ مریض نے دم توڑ دیا ہے۔