بھارتیہ کسان یونین کے رہنما راکیش ٹکیت (سنیوکت کسان مورچہ) نے گزشتہ روز کہا کہ قومی دارالحکومت دہلی میں 60 ٹریکٹر پارلیمنٹ کی طرف کئے جانے والے مارچ میں حصہ لیں گے تاکہ ایم ایس پی پر قانونی ضمانت دینے کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالا جاسکے۔ (Samyukt Kisan Morcha)
انہوں نے کہا کہ دہلی میں 29 نومبر کو 60 ٹریکٹرز ’ٹریکٹر مارچ‘ میں حصہ لیں گے اور پارلیمنٹ کی جانب سے آگے بڑھیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے تمام سڑکوں کو کھول دیا گیا ہے جبکہ ہم پر سڑکیں بند رکھنے کا الزام عائد کیا جارہا تھا۔ ہم نے کوئی بھی سڑک کو بلاک نہیں کیا تھا۔ ٹکیٹ نے کہا کہ ہماری تحریک میں سڑکیں بند کرنا شامل نہیں بلکہ حکومت سے بات کرنا ہمارا مقصد ہے۔
کسان تحریک کا ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر بھارتیہ کسان یونین (Bhartiya Kisan Union) کے رہنما راکیش ٹکیت نے عہدیداروں کو 26 نومبر کو طاقت کے مظاہرے کے لیے اور 29 نومبر کو پارلیمنٹ ہاؤس پر ٹریکٹر ریلی کے لیے تیار رہنے کا منتر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے کہا کہ لڑائی طویل عرصے تک جاری رہے گی کیونکہ حکومت کسانوں کو تھکانا چاہتی ہے اور کسان تھکنے والا نہیں ہے۔' انہوں نے کہا کہ 'ایک بار جب فصلوں کا کاروبار کارپوریٹ کمپنیوں کے ہاتھ میں ہو جائے گا تو کسان تباہ ہوجائے گا اور وہ خسارے کی وجہ سے ان کمپنیوں کو کھیت فروخت کرنے پر مجبور ہو جائے گا۔ اب کسانوں کے سامنے دو ہی راستے ہیں، یا تو وہ کھیتی کو ان کمپنیوں کے حوالے کر دیں اور اپنے ہی کھیتوں میں مزدور بنیں یا ان کی مخالفت کریں اور آنے والی نسلوں کے لیے اس کھیتی کو محفوظ بنائیں۔'