عدالت نے دہلی وقف بورڈ کے وکلاء کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے تبلیغی مرکز نظام الدین میں پچاس افراد کے داخلے کی شرط کے ساتھ کفل کھولنے کی اجازت دی ہے۔
عدالت نے عالمی تبلیغی مرکز میں ابھی پچاس افراد کو داخلے کی اجازت دی ہے جن کی تفصیل نام اور پتے کے ساتھ مقامی پولیس اسٹیشن میں جمع کرانی ہوگی جہاں سے مقامی تھانہ انچارج اجازت نامہ جاری کریں گے۔
عدالت میں دہلی وقف بورڈ کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ رمیش گپتا ورچولی اور وقف بورڈ کی اسٹینڈنگ کونسل وجیہہ شفیق موجود رہی جبکہ دہلی حکومت کی جانب سے ایڈوکیٹ نندیتا راؤ موجود رہیں، مرکزی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل چیتن شرما اور ایڈوکیٹ رجت نائر پیش ہوئے۔
تبلیغی مرکز نظام الدین میں پچاس افراد کے داخلے کی مشروط اجازت مرکزی حکومت کے وکلاء نے عدالت سے ایک مرتبہ پھر مزید وقت کا مطالبہ کیا۔ وکلاء نے جس کے جواب میں دہلی وقف بورڈ کے وکلاء نے عدالت کے سامنے شب برات اور رمضان کی آمد کا حوالہ دیتے ہوئے جلد سماعت کی درخواست کی جسے عدالت نے تسلیم کرتے ہوئے مرکزی حکومت کے وکلاء کو اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے کے لیے مزید 2 ہفتوں کا وقت دیا ہے۔ آئندہ تاریخ 12 اپریل کو ہوگی۔
غور طلب ہے کہ گزشتہ برس اسی ماہ میں کووڈ 19 کا حوالہ دیتے ہوئے انتظامیہ نے عالمی تبلیغی مرکز کی تالا بندی کی تھی جسے اب ایک سال مکمل ہو چکا ہے۔ اس معاملے میں تبلیغی مرکز کا تالا کھلوانے کے لیے دہلی وقف بورڈ نے عدالت کا رخ کیا ہے۔
امانت اللہ خان نے اپنی رٹ میں کہا ہے کہ تبلیغی مرکز کی تالا بندی کرتے ہوئے آئین اور قوانین کو بالائے طاق رکھا گیا اور وقف ایکٹ 1995 کے سیکشن 32 کی خلاف ورزی کی گئی جس کے مطابق وقف بورڈ کو اپنی جائیداد کا انتظام کرنے کا حق حاصل ہے۔