چھتیس گڑھ میں خواتین کے خلاف جرائم کا گراف بڑھتا ہی جارہا ہے۔پولیس نے لڑکیوں کو اغوا کرکے دیگر ریاستوں میں بھیجنے والے گروہ کا پردہ فاش کیا۔
رجنند گاؤں پولیس نے ایک خاتون سمیت چار افراد کو گرفتار کیا ہے، پولیس سے موصولہ اطلاع کے مطابق ڈونگر گڑھ کی ایک خاتون اغوا کاروں سے بچ کر پولیس کے پاس پہنچی، جہاں اس نے اس کی اطلاع پولیس کو دی۔
متاثرہ نے بتایا کہ گروہ کی ایک خاتون نے اس سے پہلے دوستی کی، اور پھر مارننگ واک کے دوران اسے پانی پینے کے لیے دیا گیا، پانی پیتے ہی وہ بیہوش ہوگئی۔
متاثرہ نے بتایا کہ اسے جب ہوش آیا تو وہ اپنے آپ کو دیگر چار لڑکیوں کے ساتھ کار میں پائی گئی، اس کے ساتھ اس کے بچوں کو بھی اغوا کرکے ساتھ میں لایا گیا تھا، اس معاملے میں متاثرہ کے شوہر نے اہلیہ اور بچوں کی گمشدگی کی رپورٹ 10 ستمبر کو ڈونگرگڑھ تھانہ میں درج کرائی تھی۔
اغوا کاروں نے اس کے بچوں کے ساتھ دیگر 4 لڑکیوں کو فلائٹ کے ذریعے رائے پور سے دہلی لے جایا گیا، وہاں سے بذریعہ کار ہریانہ، ہریانہ سے سنگھانا لے کرگئے۔
اغوا کاروں کے گروہ کا پردہ فاش سنگھانا میں کرائے کے مکان میں سب کو الگ الگ روم میں رکھا گیا۔اس کے بعد خاتون کی دو الگ الگ افراد سے شادی کرائی گئی، اغوا کاروں کی شکار ہوئی خاتون نے بتایا ہ سنگھانا میں ان کی پہلی شادی ہریانہ کے پیلود میں سریش سے ایک لاکھ روپے لے کر کرائی گئی۔
خاتون نے بتایا کہ 2 دن میں موقع پاکر بھاگنے کی کوشش کی، لیکن اغوا کاروں کے پکڑ میں آتے ہی ان لوگوں نے ہریانہ کے لوہاروں کے رہنے والے راجیش سے دوسری شادی دیڑھ لاکھ روپے لے کر کرادی، اسی دوران اس کا 4 سالہ بیٹا بھی ساتھ میں تھا، موقع پاتے ہی وہ لوہاروں تھانہ پہنچ کر اغوا کاروں کے خلاف مقدمہ درج کرائی، وہاں سے اسے پوری حفاظت کے ساتھ درگ بھیجا گیا۔
درگ سے خاتون کا شوہر اسے ڈونگر گڑھ لایا، ڈونگر گڑھ تھانہ پہنچ کر شوہر بیوی نے اغوا کاروں ، ساجدہ جنید خان، شبھم، سلمان سمیت ایک خاتون کے خلاف مقدمہ درج کرائی۔
پولیس نے ایک خاتون سمیت چار ملزمین کو گرفتار کرلیا ہے، وہیں چھتیس گڑھ پولیس ہریانہ جانے کی تیاری کررہی ہے۔ جہاں اغوا سے متعلق ملزمین کو گرفتار کریں گی۔