دہلی کی ایک عدالت نے آج تبلیغی جماعت سے وابستہ 36 غیرملکی شہریوں کو بری کردیا ہے جبکہ ان کے خلاف مختلف دفعات کے تحت مقدمات درج کئے گئے تھے۔
دہلی عدالت نے 36 غیرملکی تبلیغی ارکان کو تمام الزامات سے بری کردیا دہلی کے تبلیغی اجتماع میں شرکت کرتے ہوئے مبینہ طور پر کوویڈ وبا کے پیش نظر جاری سرکاری ہدایات کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں گرفتار 36 غیرملکی شہریوں کو دہلی کے ایک عدالت نے بری کردیا۔ چیف میٹرو پولٹین مجسٹرین ارون کمار گرگ نے 14 ممالک کے 36 شہریوں کو تمام الزامات سے بری کرنے کا فیصلہ سنایا۔
اس سلسلہ میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے تبلیغی جماعت کے وکیل مظفر علی خان سے بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ 31 مارچ کو تبلیغی جماعت کے سربراہ مولانا سعد کے علاوہ دیگر 6 افراد اور مرکز نظام الدین کے ذمہ داران کے خلاف ایک ایف آئی آر دائر کی گئی تھی۔ اسی معاملہ پر آج فیصلہ آیا ہے اور تمام غیرملکی افراد کو ساکیت کورٹ نے رہا کر دیا ہے۔
ایڈووکیٹ مجیب الرحمان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ فیصلہ سنانے کے دوران معزز جج نے کہا کہ ’جو چارج شیٹ پیش کی گئی ہے اسے اگر اگر کسی اسکرپٹ رائٹر کو لکھنے کے لیے دیا جاتا تو شاید وہ بہتر اسکرپٹنگ کرسکتا تھا‘۔ تبلیغی جماعت کے وکیل مظفر علی خان نے بتایا کہ پولیس کی جانب سے ایف آئی آر کی گئی تھی اس میں تمام افراد کو گنہگار بنایا تھا حالانکہ کئی غیرملکی افراد اپنے گھر جانے کی جلدی میں دس ہزار روپے جرمانہ ادا کرکے اپنے وطن لوٹ گئے لیکن 44 لوگوں نے یہ طے کیا تھا کہ وہ اس معاملے میں آخر تک لڑیں گے جس میں سے 8 افراد کو پہلے ہی عدالت نے بری کر دیا تھا اور باقی بچے 36 افراد کی آج جیت ہوئی ہے۔
عدالت کی جانب سے گذشتہ 24 اگست کو غیرملکی شہریوں کے خلاف دفعہ 188 (سرکاری طور پر جاری حکم نامہ کی نافرمانی)، دفعہ 269 (جان لیوا خطرناک بیماری کے انفیکشن سے لاپرواہی) اور وبائی مرض سے متعلق ایکٹ 1897 کے سیکشن 3 (ضوابط کی نافرمانی) کے تحت الزامات وضع کئے گئے تھے۔ اس کے علاوہ ڈیزاسٹر منیجمنٹ ایکٹ 2005 کے سیکشن 51 کے تحت بھی الزامات عائد کئے گئے۔
تاہم اس وقت عدالت نے غیرملکی ایکٹ کی دفعہ 14 (1) بی، دفعہ 270 اور 271 کے تحت الزامات سے 36 غیرملکی شہریوں کو فارغ کردیا تھا جبکہ آج عدالت نے ان پر عائد تمام الزامات سے بری کردیا۔