نئی دہلی:جمعیۃ علما ء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر نوح کے معروف وکیل طاہر حسین روپڑیا کی قیادت میں وکیلوں کی ایک ٹیم ان بے قصوروں کی ہر ممکن قانونی مدد کر رہی ہے۔ چنانچہ جمعیۃ علماء ہند 208 لوگوں کے مقدمات عدالت میں لڑ رہی ہے، اب تک جو ضمانتیں منظور ہوئی ہیں، ان میں ایسے لوگ ہیں جن پر قتل تک کا مقدمہ عائد کیا گیا ہے۔ عدالت نے ان مقدمات کی بنیاد کو کمزور بتاتے ہوئے اول مرحلے میں ضمانت دے دی۔
ایڈوکیٹ محمد طاہر حسین روپڑیا نے بتایا کہ یہ ساری گرفتاریاں نوح میں ہوئے جھگڑے کے تناظر میں ایک خاص کمیونٹی کو نشانہ بناتے ہوئے ہوئی ہیں۔ جب کہ وہ لوگ جنھوں نے 14 مسجدوں کو نقصان پہنچایا، گروگرام اور میوات کے تاوڑو میں دکانوں ، کھوکھے اور ٹھیلوں کو جلا کر راکھ کردیا تھا ، وہ آزاد گھوم رہے ہیں۔ طاہر روپڑیا نے عدالت میں جج کے سامنے پوری قوت سے یہ بات پیش کی کہ پولس اپنے مقامی جاسوسوں کے مشورے پر عمل کر رہی ہے، اسے ثبوت سے کوئی مطلب نہیں ہے۔ حالانکہ یہ سب لوگ غریب، محتاج اور دیہاتی ہیں۔ ہماری کوششوں سے چند ہفتوں میں نے اتنی ضمانتوں کا ملنا خوش آئند ہے۔
اس موقع پر قانونی اقدامات کا جائزہ لینے کے بعد صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے کہا کہ بے قصوروں کو انصاف ملنے سے عوام کا عدلیہ پر اعتماد بحال ہوتا ہے جو آج کے دور میں بہت اہم ہے، مولانا مدنی نے کہا کہ موجودہ دور میں قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں اپنی ذمہ داری بخوبی نبھا نہیں رہی ہیں، اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ اعلی افسران کو جوابدہ نہیں بنایا جاتا۔ اگر اعلی افسران کو جوابدہ بنایا جائے تو سرے سے فساد نہیں ہوں گے۔