عالمی یوم ہندی کے موقع پر ای ٹی وی بھارت نے کچھ ادیبوں سے بات کی ہے جو ہندی کے ادب سے وابستہ ہیں۔ اس ویڈیوں میں ان سے یہ جاننے کی کوشش کی گئی ہے کہ بھارت میں ہندی زبان کی اہمیت اور صورتحال کیا ہے۔
ہندی ہیں ہم وطن ہیں ہندوستاں ہمارا ہمارا یہ شعر کئی دہائیوں سے ہندی بولنے والوں کی زبان پر رواں دواں ہے۔
ہندی ملک میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے، لیکن آج تک اسے قومی زبان کا درجہ نہیں ملا ہے۔
عالمی یوم ہندی پر ادیبوں سے خاص بات چیت سرکاری اسکولز میں ہندی کو ترجیح ملتی ہے لیکن تعلیم حاصل کرنے کے بعد جب کیریئر اور ملازمت کی بات آتی ہے تو زیادہ تر انگریزی میڈیم کے لوگ ہی بازی مار جاتے ہیں۔
ہندی کے عالمی دن پر ای ٹی وی بھارت نے کچھ ایسے ادیبوں سے بات کی جو ہندی کے ہی میدان سے وابستہ ہیں جن کے لیے ہندی محض ایک زبان نہیں ہے۔
ہندی کے بارے میں سینیئر ادیب مانیک وشوکرما 'نورنگ' کہتے ہیں کہ ہندی کی صورتحال جو پہلے تھی اب بھی وہی ہے، اس میں کوئی خاص تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں سنہ 1949 میں ہندی کو سرکاری زبان کا درجہ دیا گیا، اس وقت سے صورتحال ایک جیسی ہے۔
ہندی ہیں ہم وطن ہیں ہندوستاں ہمارا ہمارا یہ شعر کئی دہائیوں سے ہندی بولنے والوں کی زبان پر رواں دواں ہے انہوں نے کہا کہ سنہ 1967 میں آئین میں کی جانے والی ترمیم میں کہا گیا تھا کہ جب تک بھارت کی کوئی بھی ریاست ہندی زبان کی مخالفت کرے گی، تب تک اسے قومی زبان کا درجہ نہیں دیا جائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ آج تک ہندی کو قومی زبان کا درجہ نہیں دیا گیا ہے۔
شاعرہ پوجا تیواری کا کہنا ہے کہ آج بھی سکولز اور کالجز میں انگریزی پر زیادہ توجہ دی جارہی ہے۔ بچوں سے صرف انگریزی میں بات کرنے کو کہا جاتا ہے۔ جبکہ یہ معاملہ دوسرے ممالک میں نہیں ہے۔ دوسرے ممالک میں ان کی اقدار اور ان کی زبان کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شروع سے ہی انگریزی میڈیم بچوں کو انگریزی میں پڑھایا جاتا ہے۔ جبکہ ہندی کلاسیز کے درجہ چھ سے یئ انگریزی پڑھانا شروع کردیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شاید ہندی میڈیم کے پسماندہ بچوں کے پیچھے بھی یہی وجہ ہے، جس سے ہندی کی ترقی بھی نہیں ہورہی ہے، اس لیے اب ضرورت ہے کہ ہندی کو فروغ دیا جائے۔
ہندی کی معروف ادیب مصنفہ آشا دیشمکھ ہندی کے کم ہوتے رجحان اور انگریزی کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ سے فکرمند ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ 'تمام شعبوں میں ادب کا اثر دن بدن کم ہوتا جارہا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'مغربی تہذیب نے ہندی کی جگہ لے لی ہے لیکن برتن میں اگائے جانے والے پودوں اور زمین میں اگنے والے پودوں کے درمیان فرق ہے'۔