اردو

urdu

ETV Bharat / state

سمبت پاترا کی گرفتاری پر روک

بھارت کے پہلے وزیراعظم جواہر لعل نہرو اور راجیو گاندھی پر نازیبا تبصرے کرنے کے خلاف رائے پور میں سمبت پاترا پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

سمبت پاترا کی گرفتاری پر روک
سمبت پاترا کی گرفتاری پر روک

By

Published : Jun 11, 2020, 9:17 PM IST

ریاست چھتیس گڑھ کے شہر بلاسپور میں بی جے پی کے قومی ترجمان سمبت پترا کی گرفتاری پر کیس کی سماعت کر رہے جسٹس سنجے کے اگروال کی بینچ نے روک لگا دی ہے۔

واضح رہے کہ انہوں نے سابق وزیر اعظم جواہر لعل نہرو اور راجیو گاندھی پر نازیبا تبصرہ کیا تھا، جس کے خلاف رائے پور کے سول لائنس پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا گیا تھا، وہیں عدالت نے گرفتاری کے معاملے میں حکومت سے جواب بھی طلب کر لیا ہے۔

بی جے پی رہنما سمبت پاترا کو بلاسپور ہائی کورٹ سے بڑی راحت ملی ہے، ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم جواہر لعل نہرو اور راجیو گاندھی پر جارحانہ اور نازیبا تبصرہ کرنے کے معاملے میں سمبت کی گرفتاری پروک لگا دی ہے۔

بھارت کے پہلے وزیراعظم جواہر لال نہرو اور راجیو گاندھی پر نازیبا تبصرے کرنے کے خلاف رائے پور میں سمبت پاترا پر مقدمہ درج کیا گیا تھا

خیال رہے کہ چھتیس گڑھ میں یوتھ کانگریس کے صدر پورن چند کوکو پڈھی نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی ترجمان سمبیت پاترا کے خلاف رائے پور اور بِھلائی میں ایف آئی آر درج کرائی تھی، اور بی جے پی رہنما کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا تھا، لیکن بلاسپور ہائی کورٹ نے سمبت پاترا کی گرفتاری پر روک لگا دی۔

جس کے بعد سول لائن پولیس نے متعلقہ معاملے میں پاترا سے پوچھ گچھ کے لیے نوٹس جاری کیا ہے، لیکن پاترا خراب صحت کے سبب پوچھ گچھ کے لیے نہیں آسکے۔

شکایت کنندہ کوکو پڈھی کا کہنا ہے کہ متعلقہ معاملے میں پاترا کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے اور ان کا یہ الزام پوری طرح سے سیاسی ہے۔

پولیس کے مطابق پڈھی نے پترا کے خلاف شکایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ 10 مئی کو سمبت پاترا نے دو سابق وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو اور راجیو گاندھی پر مسئلہ کشمیر، سنہ 1984 کے سکھ فسادات اور بوفورس بدعنوانی کا جھوٹا الزام لگایا تھا۔

اسی دوران چھتیس گڑھ کے وزیر داخلہ تمردواج ساہو کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے قومی ترجمان سمبت پاترا کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جانی چاہیے۔

تامردھوج ساہو نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیے، اور بولنے پر قابو رکھنا چاہیے، اور اپنی پارٹی کے ہی رہنما کو بھی اہم نہیں سمجھنا چاہیے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details