چھتیس گڑھ: ڈی جے والے بابو کے بارے میں آپ نے تو سنا ہوگا، لیکن کیا آپ 'سنیما والے بابو' کو جانتے ہیں؟ یہ چھتیس گڑھ میں کوریا کے شہر فٹپانی گاؤں کے سرکاری پرائمری اسکول میں پڑھانے والے اساتذہ ہیں۔ جو آج کل 'سینما والے بابو' بنے ہوئے ہیں۔
سینیما والے بابو سے مشہور استاد اشوک لودھی نے کھیل کھیل میں بچوں کو پڑھانے کا ایک نیا طریقہ ڈھونڈ نکالا ہے۔ وہ ہر صبح اپنی موٹرسائیکل پر ایل ای ڈی ٹی وی لے کر گاؤں محلہ میں کلاس لینے کے لئے نکل پڑتے ہیں ۔ اور ٹی وی، موبائل کے ذریعے بچوں کو پڑھاتیں ہیں ۔
استاد اشوک لودھی اس تعلق سے بتاتے ہیں کہ 'سنیما والے بابو' کا خیال ان کے ذہن میں یہ سوچ کر آیا کہ 'بچے ٹی وی اور موبائل کے ذریعہ کسی بھی چیزوں کو بہت جلدی سیکھ لیتے ہیں۔ اسی سوچ پر عمل کرتے ہوئے انہوں نے اسکول میں رکھے ایل ای ڈی ٹی وی کی مدد سے اس کا آغاز کیا۔ اور اب وہ روزانہ ٹائم ٹیبل سے مختلف محلوں میں جاتے ہیں۔ اور ٹی وی، آڈیو، ویڈیو کے ذریعہ بچوں کو پڑھاتے ہیں۔ جس کی وجہ سے اب وہ بچوں میں 'سنیما والے بابو' کے نام سے مشہور ہوگئے ہیں۔ اس دوران بچوں کی تفریح کے لئے وہ کارٹون بھی دکھاتے ہیں۔
ملک میں کورونا بحران کے پیش نظر، ریاستی حکومت نے تعلیم کے لئے ایک نئی اسکیم کے تحت 'پڈھئی توہار دوار" کی شروعات کی ، تاکہ بچوں کی تعلیم متاثر نہ ہو۔ اس اسکیم کے تحت آن لائن تعلیم دی جارہی ہے۔ اس تعلق سے ایک ایپلیکیشن بھی تیار کیا گیا جس میں اسکول کے بچوں اور اساتذہ کو اندراج کرنے کی سہولت دی گئی تھی۔ لیکن چھتیس گڑھ کے دور دراز اور دیہی علاقوں میں نیٹ ورک نہیں ہونے کی وجہ سے بچوں کی تعلیم متاثر ہورہی تھی۔ اس مسئلے کو دیکھتے ہوئے ہر گاؤں میں آف لائن محلہ کلاسز کا آغاز کیا گیا۔ جس میں اساتذہ گائوں محلوں میں جاکر بچوں کو پڑھا رہے ہیں۔ اس کڑی میں، استاد اشوک ایک نئی ترکیب لے کر آئے ، جس کی وجہ سے بچے خوش ہیں اور ان کے والدین بھی۔
استاد اشوک لودھی بتاتے ہیں کہ کورونا وائرس سے بچوں کو محفوظ رکھتے ہوئے وہ تعلیم دیتے ہیں۔ محلہ کلاس میں بچوں کو معاشرتی دوری کے ساتھ بٹھاتے ہیں اور پڑھاتے ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر گاؤں محلے میں بھی سینیما والے بابو اپنے خدمت انجام دیتے ہیں۔ َ
حال ہی میں ،چھتیس گڑھ اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے پرنسپل سکریٹری ڈاکٹر آلوک شکلا کوریا کے دورے پر تھے۔ اس دوران انہوں نے بھی 'سنیما والے بابو' اشوک لودھی کے اس انوکھے اقدام کی تعریف کی ۔ اس کے ساتھ انہوں نے ضلعی انتظامیہ اور دیگر اساتذہ کی بھی تعریف کی۔