اردو

urdu

ETV Bharat / state

غریب، کسان، گاؤں کے لیے سوغات: تنخواہ یافتگان مایوس، امراء پر ٹیکس کی مار

مودی حکومت نے بجٹ میں غریب ، کسان، دیہی علاقوں کو سوغات دی ہے اور سست روی کی شکار معیشت کو رفتار دینے کے لیے گھریلو اور غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔ امید کے برعکس درمیانی انکم ٹیکس دینے والوں کو کوئی راحت نہیں دی گئی ہے جبکہ امیروں پر ٹیکس کا اضافہ کیا ہے۔

غریب، کسان، گاؤں کے لیے سوغات: تنخواہ یافتگان مایوس، امراء پر ٹیکس کی مار

By

Published : Jul 5, 2019, 9:05 PM IST

وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے جمعہ کو پارلیمنٹ میں مودی حکومت کی دوسری مدت کار کا پہلا بجٹ پیش کیا۔ سنہ 2019۔20 کے بجٹ میں ملک کی ترقی کو دوبارہ پٹری پر لانے اور 2025 تک پچاس کھرب ڈالر کی معیشت بنانے کے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے بڑے پیمانے پرسرمایہ کاری مع انفراسٹرکچر اور فلاحی کاموں کے لیے وسائل اکٹھا کرنے کی غرض سے پٹرول اور ڈیزل پر دو دو روپے فی لیٹر ٹیکس بڑھایا گیا ہے۔

شیئر بازار کو بجٹ راس نہیں آیا اور سینسیکس 0.99 فیصد اور نفٹی 1.14 فیصد لڑھک کر ہفتے کے سب سے نچلی سطح پر آگیا۔

بجٹ میں گاؤں، غریب، کسان کی زندگی کے معیار کو بلند کرنے کے لیے کئی اعلانات کیے گئے ہیں جبکہ مڈل کلاس کے تنخواہ اٹھانے والوں کو کسی طرح کی رعایت نہ ملنے سے کافی مایوسی ہوئی ہے۔ البتہ امراء پر ٹیکس کا اضافہ کیا گیا ہے۔ دو کروڑ روپیے سے زیادہ اور پانچ کروڑ روپیے تک کی آمدنی والوں کے لیے اضافی 15 فیصدسے بڑھا کر 25 فیصد ٹیکس کیا گیا ہےلہٰذا اب انھیں تین فیصد زیادہ ٹیکس دینا ہوگا۔ پانچ کروڑ روپیے سے زیادہ کا ٹیکس مستطیع آمدن والوں کے لیے اٖضافی طور پر 37 فیصد کیا گیا ہے۔ اس سے انھیں سات فیصد زیادہ ٹیکس دینا ہوگا۔

پینتالیس لاکھ روپیے تک مکان خریدنے والوں کو رہائشی قرض کی سود پر انکم ٹیکس میں دی جانے والی چھوٹ کی حد بھی بڑھا دی گئی ہے۔ آئندہ 31 مارچ تک مکان خریدنے والوں کو 1.5 لاکھ روپیے تک کی اضافی انکم ٹیکس چھوٹ کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس طرح سے مکانوں کے لیے دو لاکھ روپیے تک کے انکم ٹیکس چھوٹ کا انتظام کیا گیا ہے۔

پٹرول اور دیزل پر ایک ایک روپیے فی لیٹر پروڈکشن ٹیکس بڑھانے کے ساتھ ہی اتنی ہی رقم کی ترقی مع انفراسٹرکچر کی مد میں اضافے کا اعلان کیا ہے۔ اس سے دونوں ایندھن کی قیمت ہفتے کے روز سے دو دو روپیے فی لیٹر مہنگی ہو جائے گی ۔ ڈیزل کے مہنگا ہونے سے آنے والے دنوں میں دیگر اشیا کی قیمتوں پر بھی اثر پڑسکتا ہے۔

بجٹ میں سونا، چاندی اور زیورات پر کسٹم کو 10 فیصد سےبڑھا کر 12.5 فیصد اور کاجو پر 45 سے بڑھ کر 75 فیصد کرنے سے ان کی قیمتوں پر بھی اثر پڑے گا۔ امپورٹ (درآمد شدہ) کتابوں پر صفر سے بڑھا کر 5 فیصد اور آپٹیکل فائبر کیبل پر صفر سے 20 فیصد کرنے کی وجہ سے یہ مزید مہنگے ہو جائیں گے۔

گاڑی کے پرزوں پر 10 فیصد کے ٹیکس میں اضافہ کرکے 15 فیصد اور ٹائلس پر بھی 10 سے 15 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ ایئرکنڈیشن، لاؤڈ اسپیکر، ویڈیو ریکارڈر، سی سی ٹی وی کیمرہ، گاڑی کے ہارن، تمباکو، سگریٹ اور موبائل کے پارٹس پر ٹیکس میں اضافے کی وجہ قیمت بڑھے گی۔

اس کے علاوہ ڈیجیٹل کیمرہ، مکمل درآمداتی کار، صابن بنانے کے کام میں آنے والی خام اشیا، درآمداتی اسٹین لیس اسٹیل پیدوار، نیوزپرنٹ اور موبائل فون چارجر وغیرہ بھی مہنگے ہوجائیں گے۔

نقد لین دین کو کم کرنے کے لیے بینک کھاتے سے ایک کروڑ روپیے سے زیادہ نکالنے والوں کو بھی جیب ڈھیلی کرنی پڑے گی۔ ایک کروڑ روپیے بینک سے نکالنے پراب دو فیصد کٹے گا۔

ماحولیات کو صاف و شفاف بنانے کے لیے الیکٹرک کار کے استعمال کو بڑھاوا دینے کی سمت میں اس کے آلات کی خریداری پر رعایت دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ الیکٹرک گاڑیوں کے علاوہ الیکٹرانک اشیا، سیٹ اپ باکس اور دفاع کا درآمداتی سامان بھی سستا ہوگا۔

سیتا رمن نے آئندہ دہائی کے لیے 10 نکاتی وژن کا اعلان کیا جس میں عوامی حصہ داری، آلودگی سے پاک ہندوستان، معیشت کے ہر شعبے میں ڈیجیٹل انڈیا کی رسائی،بنیادی اور سماجی انفراسٹرکچر کی تعمیر،آبی وسائل اور ندیوں کی صفائی ،خود انحصاری، میک ان انڈیا، اشیائے خوردنی، دال، تلہن، پھل، سبزی کے ایکسپورٹ (برآمد) کو فروغٖ اور آیوشمان بھارت کے ذریعے صحت مند سماج کی تعمیر شامل ہیں۔

گھریلو سطح پر مینوفیکچرنگ کے شعبے کو فروغ دینے کے لیے درمیانی،چھوٹی اور انتہائی چھوٹی صنعتوں پر زور دینے کے علاوہ اسٹارٹ اپ، دفاعی آلات کو ملک میں بنانا، آٹو موبائل، الیکٹرانکس اور صحت کے (طبی) آلات کے شعبے میں میک ان انڈیا کی رسائی کو فروغ دینے پر زور دیا گیا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details