کولگام: معاشرے کی ترقی کو یقینی بنانے کے لئے ضروری ہے کہ اس میں خواتین کے حقوق کی بازیابی کو یقینی بنایا جائے، انہیں ترقی اور روزگار کے مواقع فراہم کرکے ان میں خود اعتمادی پیدا کی جائے اور زندگی کے ہر میدان میں مناسب نمائندگی دی جائے تب ہی ہمارا معاشرہ ایک مکمل اور ترقی یافتہ معاشرہ کہلائے گا۔ جنوبی کشمیر کے دوردراز علاقہ کی رہائش پذیر کاروباری زمرودہ اختر ہمسایہ اضلاع کولگام اور اننت ناگ میں تقریباً 400 دستکاری و سلائی مراکز چلا رہی ہیں جہاں دیہات میں رہائش پذیر خواتین کو دستکاری شعبہ میں تربیت فراہم کی جارہی ہے تاکہ یہ خواتین خود روزگار سے مستفید ہو جائے ۔بے روزگار خواتین کے لیے زمردودہ دیگر خواتین کسی مسیحا سے کم نہیں ہے۔ فردوسہ نامی دستکار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ وہ گزشتہ 15 برسوں سے اس کام سے وابستہ ہیں تاہم مناسب ریٹ نہ ملنے سے انہیں مالی مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ زمرودہ میڈم کے شکر گذار ہے جنہوں نے انہیں اس شعبے میں تربیت فراہم کی لیکن مارکیٹ میں اس کام کے عوض قلیل معاوضہ ملتا ہے جو کافی پریشان کن ہے۔
انہوں نے حکومت سے دستکاری شعبہ کو مزید وسعت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔وحیدہ اختر نامی ایک اور دستکار نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زیر تربیت مراکز پر اعلیٰ تعلیم یافتہ خواتین بھی کام کر رہی ہیں۔یہ کام صحت کے لئے مفید نہیں ہے لیکن مجبوری کے لئے کام کرنا ضروری ہے تاہم کٹھن کام کے لئے قلیل آمدنی ملنا کسی تکیلف دہ سے کم نہیں ہے۔ Zamrooda operating 400 centers of handicrafts