جامع مسجد چرار شریف جس کی پہلی منزل کی سلیب میں دراڑیں پیدا ہوگئی ہیں اور انتظامیہ کے حکم سے اب اسے بند کردیا گیا ہے اور کل نماز جمعہ بھی اس جامع مسجد میں ادا نہیں کی گئی۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ پانچ سال سے جامع مسجد کے اندر جب کوئی شخص چلتا ہے تو سلیب ہلنے لگتی ہے۔ انہوں نے گزشتہ سال ایل جی منوج سنہا سے یہ مسئلہ اٹھایا تھا، جس کے بعد ایل جی نے آڈٹ کا حکم دیا تھا اور این آئی ٹی سرینگر کی ٹیم نے جے کے پی سی سی کے ساتھ مل کر مسجد کا مشاہدہ کیا۔
این آئی ٹی سرینگر کی ٹیم نے چند روز قبل اپنی رپورٹ انتظامیہ کو پیش کی تھی جس میں انہوں نے یہ صاف ظاہر کیا ہے کہ مسجد میں کافی خطرہ ہے جس کے بعد انتظامیہ نے مسجد کو بند کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔
بتادیں کہ شیخ نور الدین نورانی یا علمدار کشمیر کے مزار پر ہر روز پورے ملک سے ہزاروں کی تعداد میں عقیدت مند زیارت کے لئے آتے ہیں اور جمعہ کے روز تو کبھی کبھی یہ تعداد ایک لاکھ سے بھی تجاوز کرجاتی ہے۔ یہ عقیدت مند اسی جامع مسجد چرار شریف میں نماز ادا کرتے اور آستانۂ عالیہ میں زیارت کرتے تھے، لیکن اب جب مسجد کو بند کردیا گیا ہے تو لوگ کافی ناراض ہیں اور وہ اب ایک ٹین کے شیڈ سے بنی مسجد میں نماز ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر گزشتہ 20 برسوں سے مسجد کی تعمیر جاری ہے اور اس دوران کروڑوں روپیہ اس پر خرچ ہوا ہے تو یہ لاپرواہی کیوں؟ انہوں نے مسجد کی تعمیر میں دھاندلی کا الزام عائد کیا ہے۔