آغا سید حسن نے کہا کہ اسپتال کو دوسری جگہ منتقل کرنا بڈگام کے عوام کے ساتھ سراسر نا انصافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی طرح اس مرتبہ بھی ضلع بڈگام کو نظر انداز کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر اس فیصلے کو بدلا نہیں گیا تو اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے جس کی ذمہ دار سرکار خود ہوگی۔
آغا سید حسن نے ضلع ترقیاتی کمشنر اور ڈویژنل کمشنر کشمیر بصیر احمد خان سے مخاطب ہو کر کہا کہ بڈگام کے عوام کی آواز کو ایل جی انتظامیہ تک پہنچاؤ۔
انہوں نے سوال کیا کہ اگر اسپتال کو یہاں نہیں بنانا تھا تو لوگوں کا نقصان کیوں کیا۔
انہوں نے سرکار کو انتبا دیتے ہوئے کہا کہ بڈگام کے عوام کو سڑکوں پر اترنے پر مجبور نہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ایک غیر موزوں جگہ پر اسپتال کو منتقل کرنا عوامی مفادات کے ساتھ کھلواڑ ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریشی پورہ بڈگام اسپتال کے قیام کے لیے ایک معقول اور مناسب مقام ہے جو ضلع سرینگر اور بڈگام کے وسط میں واقع ہے اور ریلوے اسٹیشن کے بھی کافی نزدیک ہے اور ایسے میں اگر یہاں اسپتال بن جاتا ہے تو پوری وادی کے لوگوں کے لیے یہاں تک پہنچنا آسان ہوتا۔
واضح رہے کہ ریشی پورہ بڈگام میں دو مئی کو کووڈ اسپتال کا کام شروع ہوا تھا اور محض دو دنوں کے اندر اراضی کو صاف کیا گیا تھا اور سڑک کے ساتھ ساتھ بجلی کے کھمبے بھی کھڑے کیے گئے تھے اور اس وقت انتظامیہ نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ اسپتال کو محض ایک ماہ کے اندر تعمیر کیا جائے گا لیکن اب ایسی خبریں سامنے آرہی ہے کہ اسپتال کو دوسری جگہ منتقل کیا گیا ہے جس پر لوگوں نے غصے کا اظہار کیا ہے۔