سرینگر:جموں و کشمیر کو موجودہ سخت ترین چیلنجوں سے نجات دلانے اور یہاں کے عوام کے حقوق کی بحالی کیلئے نہ صرف ایک وسیع اتحاد کی ضرورت ہے بلکہ ہر کسی پشتینی باشندے کو اس جدوجہد میں اپنا رول نبھانا ہوگا۔ ان باتوں کا اظہار ڈاکٹر فاروق عبداللہ بڈگام میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے عوام کو وطن اور ضمیر فروش عناصر سے ہوشیار رہنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ان وطن اور ضمیر فروش افراد پر زر کثیر خرچ کیا جارہا ہے تاکہ وہ جموں و کشمیر کے عوام کو مذہب، زبان اور علاقائی بنیادوں پر تقسیم کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف جموں وکشمیر کے لوگوں کو جمہوری حقوق سے محروم رکھا جارہاہے اور دوسری جانب ایک منصوبہ بند سازش کے تحت یہاں کی آبادی کو مختلف حربے اپنا کر ہراسان و پریشان کیا جارہا ہے۔ سرکاری اراضی اور کاہچرائی کے نام پر ہورہی بے جا اور بلاجواز انہدامی کارروائی بھی اس مہم کی ایک کڑی ہے جس کا مقصد یہاں کے عوام کو ہراساں و پریشان کرنے کے علاوہ پائی کا پائی کامحتاج بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسے دور جب ایک عام آدمی کا جینا دوبھر ہوگیا ہے اور دو وقت کی روٹی کمانا بھی انتہائی مشکل ہوتا جارہاہے، حکومت راحت رسانی کے بجائے بلڈوزر چلانے میں لگی ہوئی ہے۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں بے روزگار بیٹھیں ہیں اور عمر کی حدیں پار کررہے ہیں۔بے روزگاری کی حدیہ ہے کہ ڈاکٹروں اور انجینئروں کی ایک بہت بڑی تعداد بے روزگار بیٹھی ہے، ایک وقت تھا جب حکومت ڈاکٹروں اور انجینئروں کی تلاش میں رہتی تھی لیکن آج حالات بالکل عین برعکس ہیں۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ موجودہ چیلنجوں کا سامنا کرنے اور ان میں سروخرو ہونے کیلئے ہمیں ثابت قدم رہنے کی ضرورت ہے۔ اس مقصد کی خاطر نہ صرف ایک وسیع اتحاد کی ضرورت ہے بلکہ ہر ایک پشتینی باشندے کو اپنا رول نبھانا ہوگا۔ ہمیں باہری اور اندرونی دشمنوں کو پہچان کر اُن کے ناپاک منصوبوں اور کوششوں کو خاک میں ملانا ہوگا۔