وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں گزشتہ روز سے فوج اور عسکریت پسندوں کے مابین نوہار چرار شریف میں شروع ہونے والا تصادم آج ایک عسکریت پسند کے ہلاکت پر اختتام پذیر ہوا۔ اسی کے ساتھ ضلع میں انٹرنیٹ سروس بحال کر دی گئی ہے۔
بیس گھنٹوں تک جاری رہنے والا تصادم ختم میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایس ایس پی بڈگام امود ناگپوری نے کہا کہ 'ہمیں ایک مصدقہ اطلاع ملی تھی کہ اس علاقے میں عسکریت پسند چھپے ہوئے ہیں جس کے بعد ہم نے یہاں محاصرہ کیا اور تلاشی شروع کی۔
اس دوران عسکریت پسندوں نے سیکیورٹی فورسز پر فائرنگ کی۔ جوابی کارروائی میں ایک عسکریت پسند ہلاک ہو گیا۔ جس کا تعلق جیش محمد عسکری تنظیم سے تھا۔'
پولیس کے مطابق ہلاک شدہ عسکریت پسند سے بڑی مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود برآمد کیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مذکورہ علاقہ میں ہنوز دو عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع ہے جن کی تلاش جاری ہے۔
وہیں سماجی رابطہ سائٹس پر ہلاک شدہ عسکریت پسند کی شناخت آصف مظفر شاہ ساکنہ سامبورہ پلوامہ کے طور کی گئی ہے۔ تاہم پولیس نے اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔ جس مکان میں عسکریت پسند چھپے تھے وہ بھی تباہ ہو گیا ہے۔
واضح رہے گزشتہ روز بڈگام پولیس، 181 بٹالین سی آر پی ایف، 53 آر آر اور ایس او جی چاڈورہ و پکھرپورہ کی ایک مشترکہ ٹیم نے ایک مصدقہ اطلاع ملنے پر چراریشریف کا محاصرہ کیا اور تلاشی کارروائی عمل میں لائی۔
اس دوران فوج اُس جگہ کے نزدیک پہنچی جہاں پر عسکریت پسندوں کے چھپے ہونے کی اطلاع تھی۔ جوں ہی فوج آگے بڑھی تو عسکریت پسندوں نے ان پر فائرنگ شروع کی جس کے نتیجے میں ایک سی آر پی ایف اہلکار زخمی ہوا۔ جس کے بعد سیکیورٹی فورسز نے اپنی پوزیشن سنبھالی اور جوابی کاروائی شروع کی جو آج اختتام پذیر ہوئی۔