بڈگام: جموں و کشمیر کے ضلع بڈگام میں این آئی اے نے ڈنڈوسہ بڈگام میں حقوق انسانی کے کارکن خرم پرویز کے دفتر پر چھاپہ مارا ہے۔ خبر لکھنے جانے تک این آئی اے کی جانب سے دندودسہ بڈگام میں چھاپہ مار کارروائی جاری ہے۔ یہ کارروائی سماجی کارکن خرم پرویز کے دفتر پر چل رہی ہے۔ خرم پرویز جو کہ پہلے سے ہی ٹیرر فنڈس معاملے میں جیل میں ہیں اور اسی کیس کے تحت این آئی اے کی ٹیم یہ چھاپے مار رہی ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ اس دفتر میں ان کے کئی سارے دستاویزات موجود ہیں اور این ائی اے کی ٹیم ان دستاویزات کی جانچ پڑتال کر رہی ہے۔ یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ یہاں سے این آئی اے نے کچھ دستاویزات کو سیز بھی کیا ہے۔ واضح رہے کہ خرم پرویز پلیپیئن کی ایک این جی او ایشیئن فیڈریشن اگینسٹ انوالنٹری ڈس ایپیئرنسنز کے ساتھ کام کر رہے تھے اور وہ ٹیرر فنڈنگ معاملے میں پہلے سے ہی جیل میں ہیں۔ سرکار کی جس طرح سے پالیسی ہے کہ ٹیرر ایکٹیوٹیز کے خلاف وہ زیرو ٹالیرنس پالیسی اختیار کر چکی ہے اور اس سلسلے میں وہ کارروائی مسلسل انجام دے رہی ہے۔ واضح رہے کہ خرم پرویز انسانی حقوق کے ایک معروف کارکن ہیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ قبل ازیں بھی 22 نومبر 2021 بروز پیر کو انسانی حقوق کارکن خرم پرویز کے دفتر و رہائش گاہ پر این آئی اے نے چھاپہ مارا تھا۔ این آئی اے نے امیرا کدل سرینگر میں واقع انسانی حقوق کارکن خرم پرویز کے دفتر اور سونہ وار میں واقع ان کی رہائش گاہ پر بائیس نومبر 2021 پیر کی صبح چھاپے مارے تھے۔ قومی تحقیقاتی ایجنسی کی جانب سے چھاپے مارے جانے پر پولیس ذرائع کے مطابق ’’خرم کے امیرا کدل، سرینگر میں واقع دفتر اور سونہ وار میں واقع رہائش گاہ پر قومی تحقیقاتی ایجنسی یعنی این آئی اے نے چھاپے مارے، اس کے علاوہ بھی دیگر مقامات پر چھاپے مارے گئے تھے۔‘‘ پولیس نے مزید کہا تھا کہ ان چھاپوں میں قومی تحقیقاتی ایجنسی کے ہمراہ پولیس اور سی آر پی ایف کی ٹیمیں بھی شامل تھیں۔ چھاپے کس کیس اور کس معاملے سے متعلق مارے گئے، اس کے جواب میں انہوں نے کہا تھا کہ اندازے کے مطابق ٹیرر فنڈنگ (Terror Funding) کا معاملہ ہو سکتا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: