اردو

urdu

ETV Bharat / state

NIA Raids on Khurram Parvez خرم پرویز کے دفتر پر این آئی اے کی چھاپہ ماری

این آئی اے نے بڈگام کے ڈنڈوسہ میں واقع خرم پرویز کے دفتر پر چھاپہ مار کارروائی کی ہے۔

18349595
18349595

By

Published : Apr 26, 2023, 12:24 PM IST

این آئی اے نے بڈگام کے ڈنڈوسہ میں واقع خرم پرویز کے دفتر پر چھاپہ مار کارروائی کی

بڈگام: جموں و کشمیر کے ضلع بڈگام میں این آئی اے نے ڈنڈوسہ بڈگام میں حقوق انسانی کے کارکن خرم پرویز کے دفتر پر چھاپہ مارا ہے۔ خبر لکھنے جانے تک این آئی اے کی جانب سے دندودسہ بڈگام میں چھاپہ مار کارروائی جاری ہے۔ یہ کارروائی سماجی کارکن خرم پرویز کے دفتر پر چل رہی ہے۔ خرم پرویز جو کہ پہلے سے ہی ٹیرر فنڈس معاملے میں جیل میں ہیں اور اسی کیس کے تحت این آئی اے کی ٹیم یہ چھاپے مار رہی ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ اس دفتر میں ان کے کئی سارے دستاویزات موجود ہیں اور این ائی اے کی ٹیم ان دستاویزات کی جانچ پڑتال کر رہی ہے۔ یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ یہاں سے این آئی اے نے کچھ دستاویزات کو سیز بھی کیا ہے۔ واضح رہے کہ خرم پرویز پلیپیئن کی ایک این جی او ایشیئن فیڈریشن اگینسٹ انوالنٹری ڈس ایپیئرنسنز کے ساتھ کام کر رہے تھے اور وہ ٹیرر فنڈنگ معاملے میں پہلے سے ہی جیل میں ہیں۔ سرکار کی جس طرح سے پالیسی ہے کہ ٹیرر ایکٹیوٹیز کے خلاف وہ زیرو ٹالیرنس پالیسی اختیار کر چکی ہے اور اس سلسلے میں وہ کارروائی مسلسل انجام دے رہی ہے۔ واضح رہے کہ خرم پرویز انسانی حقوق کے ایک معروف کارکن ہیں۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ قبل ازیں بھی 22 نومبر 2021 بروز پیر کو انسانی حقوق کارکن خرم پرویز کے دفتر و رہائش گاہ پر این آئی اے نے چھاپہ مارا تھا۔ این آئی اے نے امیرا کدل سرینگر میں واقع انسانی حقوق کارکن خرم پرویز کے دفتر اور سونہ وار میں واقع ان کی رہائش گاہ پر بائیس نومبر 2021 پیر کی صبح چھاپے مارے تھے۔ قومی تحقیقاتی ایجنسی کی جانب سے چھاپے مارے جانے پر پولیس ذرائع کے مطابق ’’خرم کے امیرا کدل، سرینگر میں واقع دفتر اور سونہ وار میں واقع رہائش گاہ پر قومی تحقیقاتی ایجنسی یعنی این آئی اے نے چھاپے مارے، اس کے علاوہ بھی دیگر مقامات پر چھاپے مارے گئے تھے۔‘‘ پولیس نے مزید کہا تھا کہ ان چھاپوں میں قومی تحقیقاتی ایجنسی کے ہمراہ پولیس اور سی آر پی ایف کی ٹیمیں بھی شامل تھیں۔ چھاپے کس کیس اور کس معاملے سے متعلق مارے گئے، اس کے جواب میں انہوں نے کہا تھا کہ اندازے کے مطابق ٹیرر فنڈنگ (Terror Funding) کا معاملہ ہو سکتا ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھیں:

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ قومی تحقیقاتی ایجنسی نے گزشتہ بیانات میں دعویٰ کیا تھا کہ وادی میں کئی افراد اور کئی تنظیمیں نامعلوم ذرائع (sources) اور اشخاص کی جانب سے مالی معاونت حاصل کررہے ہیں جو بعد میں عسکری سرگرمیوں کے لیے استعمال ہوسکتی ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل بھی ایجنسی نے وادی میں کئی مقامات پر چھاپے مارے تھے اور خرم پرویز کی بینک تفاصیل اور دیگر دستاویز جانچ کے لیے اپنے قبضہ میں لیے تھے۔

یاد رہے کہ خرم پرویز عالمی شہرت یافتہ انسانی حقوق کارکن ہیں جنہیں ان کی کارکردگی کی بنیاد پر اب تک کئی بین الاقوامی اعزازات سے بھی نوازا جا چکا ہے۔ خرم کو ایجنسیوں نے 2016 میں اس وقت حراست میں لیا تھا جب کشمیر میں حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے گئے تھے۔ ان مظاہروں کو کچلنے کے لیے حکام نے طاقت کا استعمال کیا تھا جس میں درجنوں مظاہرین ہلاک ہوئے تھے جب کہ سینکڑوں افراد پلیٹ اور گولیاں کی وجہ سے کلی یا جزوی طور معذور ہوگئے۔ کئی افراد کی بینائی بھی چلی گئی تھی۔ ان مظاہروں کے وقت جموں و کشمیر میں محبوبہ مفتی کی قیادت میں پی ڈی پی اور بی جے پی کی حکومت بر سر اقتدار تھی۔

یہ بھی پڑھیں:

عالمی حقوق تنظیموں نے خرم پرویز کی گرفتاری پر بڑے پیمانے پر احتجاج کیا تھا جس کے بعد حکومت نے انہیں رہا کردیا تھا۔ اگست 2019 میں جموں وکشمیر کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے اور ریاست کا نیم خود مختار درجہ ختم کرنے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کے بعد کشمیر میں انسانی حقوق اداروں کی سرگرمیاں بھی متاثر ہوئی تھیں چنانچہ گزشتہ دو سالوں کے دوران خرم پرویز اور ان کی تنظیم کی سرگرمیاں بھی محدود رہی تھیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details