وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے بیروہ علاقے میں واقع زینیگام میں 'نیو ٹائپ آف پبلک ہیلتھ سینٹر' این ٹی پی ایچ سی کی عمارت تعمیر ہونے کے باوجود لوگوں کو کوئی راحت نہیں مل رہی۔
دراصل یہاں پر کئی برسوں سے ایک ڈسپنسری مقامی باشندے کے گھر میں چلائی جا رہی تھی۔ جب مکان مالک کو سالوں سے کوئی اجرت نہیں ملی تو اس نے اپنے گھر میں ڈسپنسری کے لیے جگہ نہیں دی۔
جس کے بعد گاوں والوں نے ڈسپینسری کا سامان اسی گاؤں کے ایک اور باشندے کے گھر میں رکھا اور وہاں سے ڈسپینسری چلنے لگی۔ لیکن 06 سال بیت گئے کرایہ دوسرے مکان مالک کو بھی نہیں ملا۔
عوام آج بھی پی ایچ سی کی مکمل سہولیات سے محروم ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے مقامی باشندے غلام محی الدین ڈار نے بتایا 'ہمیں 16 سال پہلے بتایا گیا کہ ہمارے گاؤں میں ایک ڈسپنسری کام کر رہی ہے وہ بونہ زینیگام میں ہے۔ چونکہ ہمارا گاؤں بڑا ہے اور دو بڑے حصوں میں تقسیم ہوا ہے مگر حلقہ ہمارا ایک ہی ہے'.
عوام کا کہنا ہے کہ پیٹھ زینیگام میں جو نئی عمارت تعمیر کی گئی اس کے لیے ہمیں کہا گیا تھا کہ این ٹی پی ایچ سی یہاں پر قائم کیا جائے گا۔ مگر ابھی تک اس پر عمل آوری نہیں ہوئی ہے۔
اس ضمن میں جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے سی ایم او بڈگام ڈاکٹر تجمل خان سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ یہ اسپتال کہیں پر بھی محکمہ صحت میں درج نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیے
کٹھوعہ میں جموں کشمیرکا پہلا ہومیوپیتھک میڈیکل کالج قائم ہوگا
انہوں نے کہا 'اسپتال محکمہ ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ نے سینکشن نہیں کیا ہے لہذا لوگ جو بھی مطالبات کر رہے ہیں، ہم ان کا ازالہ نہیں کرسکتے. یہ ہماری سمجھ سے باہر ہے کہ وہاں پر اتنی بڑی عمارت کیسے تعمیر ہوئی جو کہ محکمے میں کہیں پر بھی کاغذات میں درج نہیں ہے' .
انہوں نے مزید کہا 'اب ہم لوگوں کی سہولت کے لئے وہاں پر اپنے چند ملازمین کو بھیجتے ہیں تاکہ وہاں کے عوام کو تھوڑی سی راحت پہنچے. میں وہاں کے لوگوں کو نزدیکی سب ضلع بیروہ یا ہردہ پنزو جانے کی تلقین کرتا ہوں تاکہ ان کا صحیح طریقہ سے علاج ؤ معالجہ ممکن ہو'۔