وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے علاقہ ہاؤسنگ کالونی اومپورہ میں محکمہ جنگلات کی مبینہ لاپرواہی کی وجہ سے ایک چار سالہ معصوم بچی تیندوے کا شکار ہو گئی۔
گذشتہ شب معصوم بچی کو تیندوا نزدیکی نرسری میں لے گیا۔ پوری رات مقامی لوگ اور پولیس، نرسری میں بچی کی تلاش میں تھے مگر اندھیرے کی وجہ سے وہ اسے تلاش نہیں کر پائے۔ تاہم آج صبح بچی کی لاش برامد ہوئی۔ جسے تیندوے نے نصف کھا کر وہیں نرسری میں ہی چھوڑ دیا تھا۔ بچی کی شناخت چار سالہ ادا میر کے طور پر ہوئی ہے۔
چار سالہ بچی تیندوے کا شکار بنی، ذمہ دار کون؟ بچی کے اہلخانہ کے مطابق تیندوے نے بچی کو گھر کے آنگن سے پکڑ لیا تھا۔ بچی کی لاش جب گھر لائی گئی تو وہاں کہرام مچھ گیا۔ ہر آنکھ نم تھی اور ہرکوئی ماتم کر رہا تھا۔
بچی کے دادا نے بڈگام انتظامیہ کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا کہ اس نرسری کی وجہ سے ان کی بچی چلی گئی۔
گذشتہ شب جب یہ خبر علاقے میں پہنچی تو اس پاس کے سبھی علاقوں کے لوگ بچی کے گھر پہنچے اور تلاشی شروع کی۔ آج جب بچی کی لاش کو اسکے گھر لایا گیا تو لوگوں نے انتظامیہ کے خلاف سخت غصے کا اظہار کیا۔
لوگوں نے انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے مذمت کی۔ مقامی لوگوں کے مطابق انتظامیہ نے آج تک اس نرسری کے حوالے سے کچھ بھی اقدامات نہیں اٹھائے جس کی وجہ سے ان کی زندگی اجیرن بن گئی ہے۔
لوگوں نے کہا کہ اگر انتظامیہ کو لوگوں کی فکر ہے تو انہیں دوسری جگہ منتقل کیا جائے یا پھر نرسری کو تباہ کیا جائے تاکہ یہ سکون کی زندگی بسر کر سکے۔
جوں ہی بچی کی لاش برامد ہوئی تو پورے علاقہ میں صف ماتم بچھ گیا۔ جہاں مقامی لوگ انتظامیہ کے خلاف برہم ہیں وہیں، انہوں نے بچی کو ڈھونڈنے کی کوشش میں پولیس کے کردار کی سراہنا کی۔
ای ٹی وی بھارت نے بھی لگاتار لوگوں کا یہ مسئلہ متعلقہ حکام تک پہنچایا لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ انتظامیہ کو اس حوالے سے آگاہ کیا گیا تھا کہ اس سلسلہ میں کوئی اقدام کیا جائے ورنہ یہ جانی نقصان کا سبب بن جائے گی۔