اردو

urdu

ETV Bharat / state

'ہمارے لختِ جگر بے قصور ہیں، انہیں رہا کیا جائے'

عسکری سرگرمی انجام دینے کے الزام میں گرفتار تین افراد کے اہل خانہ نے کہا کہ 'متعدد کشمیریوں کو بھارتی جیلوں میں قید رکھا گیا ہے جبکہ ان میں کئی افراد کو پھر برسوں بعد بے گناہ قرار دیا جاتا ہے لیکن تب تک ان کی زندگی تباہ ہو جاتی ہے۔'

ہمارے لختِ جگر بے قصور ہیں، انہیں رہا کیا جائے
ہمارے لختِ جگر بے قصور ہیں، انہیں رہا کیا جائے

By

Published : Dec 9, 2020, 1:09 PM IST

Updated : Dec 9, 2020, 1:35 PM IST

حال ہی میں دہلی پولیس کے ایک سپیشل سیل نے شکرپور دہلی علاقے سے پانچ افراد کی گرفتاری عمل میں لائی جس میں پنجاب کے دو جبکہ جموں و کشمیر کے وسطی ضلع بڈگام کے تین افراد شامل ہے۔ دہلی پولیس کے مطابق گرفتار شدہ افراد کا تعلق عسکریت پسندوں سے بتایا جا رہا ہے۔
بڈگام ضلع کے جن تین افراد کی گرفتاری دہلی کے شکرپور علاقے میں لائی گئی ان کی شناخت نصراللہ پورہ بڈگام کے ریاض احمد راتھر ولد محمد شفیع راتھر، شبیر احمد گوجری ولد عبدالکریم گوجری اور گوندی پورہ بڈگام کے محمد ایوب پٹھان ولد محمد عبداللہ پٹھان کے طور پر ہوئی ہیں۔
بڈگام سے تعلق رکھنے والے ان تینوں کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ یہ بے قصور ہیں اور عسکریت پسندوں کے ساتھ ان کا دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے۔

'ہمارے لختِ جگر بے قصور ہیں، انہیں رہا کیا جائے'

ریاض احمد کی والدہ زمرودہ اختر نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'میرا بیٹا ہفتہ کے روز صبح نمکین چائے پی کے تقریباً نو بجے شبیر احمد کی گاڑی میں دہلی کے لئے روانہ ہوا اور ان کے ہمراہ گوندی پورہ کا محمد ایوب پٹھان بھی تھا۔ میرا بیٹا ایک ولڈر ہے، وہ اس کاروبار کے سلسلے میں دہلی مال لانے کی غرض سے گیا تھا۔' انہوں نے کہا کہ 'وادی میں سارا سامان مہنگے نرخوں پر ملتا ہے لیکن دہلی میں یہی سامان سستے داموں پر فروخت ہوتا ہے، اسی غرض سے وہ دہلی گیا تھا۔'

انہوں نے مزید کہا ریاض کا ان کے ساتھ لگاتار رابطہ تھا مگر اتوار ایک بجے کے بعد اس کا موبائل فون بند آرہا تھا۔ پیر کو انہیں فیس بک اور ٹی وی کے وساطت سے پتہ چلا کہ دہلی پولیس نے دو پنجابی اور تین کشمیری اشخاص کو گرفتار کیا ہے۔

اہل خانہ کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے یہ خبر سنی تو ان کے پیروں تلے زمین کھسک گئی۔ گھر والوں کے مطابق ریاض اور اس کے دیگر ساتھی بے گناہ ہے۔
دوسرے گرفتار شدہ شخص شبیر احمد کے والد عبدالکریم گوجری نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا 'میرا بیٹا شادی شدہ ہے جس کی اہلیہ اور نو سالہ بیٹی اور دس سالہ بیٹا ہے۔ وہ پیشے سے ایک ڈرائیور ہے اور اپنا ٹپر چلاتا ہے۔ اب وہ چھوٹی گاڑیوں کا کاروبار بھی کرتا تھا جس سلسلہ میں وہ دہلی سے استعمال شدہ گاڑیاں خریدتا تھا اور پھر یہاں بڈگام میں فروخت کرتا تھا۔ وہ اسی دوڑ دھوپ میں رہتا ہے کہ کیسے اپنے کنبے کو دو وقت کی روٹی مہیا رکھ سکیں۔ وہ اجمیر شریف کی زیارت کرنے کی غرض سے بھی دہلی چلا گیا تھا۔ وہ بے قصور ہے اور کسی بھی غیر قانونی کام میں ملوث نہیں ہے اور نہ ہی اس کا عسکریت پسندوں کے ساتھ کسی قسم کا کوئی تعلق ہے، اس پر لگائے گئے الزام بے بنیاد ہے۔'
محمد ایوب پٹھان کے بھتیجے ادریس احمد پٹھان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'ہمارے والد دہلی اپنے گھر کے کام کی وجہ سے گئے تھے۔ ہم گھر بنا رہے ہیں جس کے لیے ہمیں بجلی کا سامان اور پلمبنگ کا سامان درکار ہے۔ چونکہ کشمیر میں یہ سارا سامان کافی مہنگا ملتا اسلئے اس وہ دہلی گئے تھے۔'

انہوں نے کہا کہ گرفتاری کی خبر سنتے ہی مصیبتوں کے پہاڑ ان پر ٹوٹ پڑے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت انہیں پھنسایا جا رہا ہے۔ محمد ایوب کی تین بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے جو رو رو کے بے حال ہو گئے ہیں۔

وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام سے تعلق رکھنے والے ان تین افراد کے افرادِ خانہ کا کہنا ہے کہ ان پر غلط الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ وہ دہلی کام کی وجہ سے گئے تھے اور اپنی ہی گاڑی میں سفر کر رہے تھے تاکہ سامان بھی لاسکے۔

انہوں نے نے دہلی پولیس اور وہاں کے انتظامیہ پر الزام عائد کیا کہ وہ ان کے ساتھ بھی وہی کرنا چاہتے ہیں جیسے انہوں نے رٹھسن بیروہ کے نوجوان کے ساتھ کیا جس کو ایک بے بنیاد سازش کے تحت گرفتار کیا گیا تھا اور اس کو پاکستانی آئی ایس آئی کا ایجنٹ بتایا تھا۔

انہوں نے کہا متعدد کشمیریوں کو بھارتی جیلوں میں قید رکھا گیا ہے جبکہ متعدد افراد کو پھر برسوں بعد بے گناہ قرار دیا جاتا ہے لیکن تب تک ان کی زندگی تباہ ہو جاتی ہے۔

گرفتار شدہ افراد کے اہل خانہ نے کہا کہ ان تینوں افراد کا پولیس ریکارڈ صاف و شفاف ہے۔
تینوں گرفتار شدہ کشمیری افراد کے لواحقین نے ایل جی منوج سنہا اور پی ایم نریندر مودی کے علاوہ دہلی پولیس سے مودبانہ اپیل کی ہے کہ وہ ان کے عزیزوں کو فی الفور رہائی کے لئے اقدامات اٹھائے۔

Last Updated : Dec 9, 2020, 1:35 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details