حال ہی میں دہلی پولیس کے ایک سپیشل سیل نے شکرپور دہلی علاقے سے پانچ افراد کی گرفتاری عمل میں لائی جس میں پنجاب کے دو جبکہ جموں و کشمیر کے وسطی ضلع بڈگام کے تین افراد شامل ہے۔ دہلی پولیس کے مطابق گرفتار شدہ افراد کا تعلق عسکریت پسندوں سے بتایا جا رہا ہے۔
بڈگام ضلع کے جن تین افراد کی گرفتاری دہلی کے شکرپور علاقے میں لائی گئی ان کی شناخت نصراللہ پورہ بڈگام کے ریاض احمد راتھر ولد محمد شفیع راتھر، شبیر احمد گوجری ولد عبدالکریم گوجری اور گوندی پورہ بڈگام کے محمد ایوب پٹھان ولد محمد عبداللہ پٹھان کے طور پر ہوئی ہیں۔
بڈگام سے تعلق رکھنے والے ان تینوں کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ یہ بے قصور ہیں اور عسکریت پسندوں کے ساتھ ان کا دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے۔
ریاض احمد کی والدہ زمرودہ اختر نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'میرا بیٹا ہفتہ کے روز صبح نمکین چائے پی کے تقریباً نو بجے شبیر احمد کی گاڑی میں دہلی کے لئے روانہ ہوا اور ان کے ہمراہ گوندی پورہ کا محمد ایوب پٹھان بھی تھا۔ میرا بیٹا ایک ولڈر ہے، وہ اس کاروبار کے سلسلے میں دہلی مال لانے کی غرض سے گیا تھا۔' انہوں نے کہا کہ 'وادی میں سارا سامان مہنگے نرخوں پر ملتا ہے لیکن دہلی میں یہی سامان سستے داموں پر فروخت ہوتا ہے، اسی غرض سے وہ دہلی گیا تھا۔'
انہوں نے مزید کہا ریاض کا ان کے ساتھ لگاتار رابطہ تھا مگر اتوار ایک بجے کے بعد اس کا موبائل فون بند آرہا تھا۔ پیر کو انہیں فیس بک اور ٹی وی کے وساطت سے پتہ چلا کہ دہلی پولیس نے دو پنجابی اور تین کشمیری اشخاص کو گرفتار کیا ہے۔
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے یہ خبر سنی تو ان کے پیروں تلے زمین کھسک گئی۔ گھر والوں کے مطابق ریاض اور اس کے دیگر ساتھی بے گناہ ہے۔
دوسرے گرفتار شدہ شخص شبیر احمد کے والد عبدالکریم گوجری نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا 'میرا بیٹا شادی شدہ ہے جس کی اہلیہ اور نو سالہ بیٹی اور دس سالہ بیٹا ہے۔ وہ پیشے سے ایک ڈرائیور ہے اور اپنا ٹپر چلاتا ہے۔ اب وہ چھوٹی گاڑیوں کا کاروبار بھی کرتا تھا جس سلسلہ میں وہ دہلی سے استعمال شدہ گاڑیاں خریدتا تھا اور پھر یہاں بڈگام میں فروخت کرتا تھا۔ وہ اسی دوڑ دھوپ میں رہتا ہے کہ کیسے اپنے کنبے کو دو وقت کی روٹی مہیا رکھ سکیں۔ وہ اجمیر شریف کی زیارت کرنے کی غرض سے بھی دہلی چلا گیا تھا۔ وہ بے قصور ہے اور کسی بھی غیر قانونی کام میں ملوث نہیں ہے اور نہ ہی اس کا عسکریت پسندوں کے ساتھ کسی قسم کا کوئی تعلق ہے، اس پر لگائے گئے الزام بے بنیاد ہے۔'
محمد ایوب پٹھان کے بھتیجے ادریس احمد پٹھان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'ہمارے والد دہلی اپنے گھر کے کام کی وجہ سے گئے تھے۔ ہم گھر بنا رہے ہیں جس کے لیے ہمیں بجلی کا سامان اور پلمبنگ کا سامان درکار ہے۔ چونکہ کشمیر میں یہ سارا سامان کافی مہنگا ملتا اسلئے اس وہ دہلی گئے تھے۔'