ضلع بڈگام کے بی ڈی سی ممبران کا کہنا ہے کہ سرکار ان کا استحصال کر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جموں و کشمیر کو دو یوٹیز میں تبدیل کیے جانے کے بعد دونوں جگہوں پر پنچایت راج کے تحت انتخابات ہوئے۔ لیکن لداخ کے بی ڈی سی ممبران کو جو ماہانہ تنخواہ ملتی ہے وہ یہاں سے زیادہ ہے۔
وہاں کے ایل جی نے ان کی ماہانہ تنخواہ پندرہ ہزار سے ساڑھے اٹھارہ ہزار کر دی ہے، جبکہ جموں کشمیر کے بی ڈی سیز کو اب بھی پندرہ ہزار دیا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لداخ کے بی ڈی سیز لوگوں تک پہنچ کر ان کے مطالبات پر کام کرتے ہیں، لیکن ہمیں ہوٹلوں تک ہی محدود رکھا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب سرکار نے پنچایتی راج نظام کو مضبوط بنانے کے لیے پہل کی تو اب ہمیں عوامی نمائندگی کیوں نہیں کرنے دی جا رہی ہے۔
بی ڈی سی اور ڈی ڈی سی ممبران کی غیر موجودگی سے پنچ و سرپنچوں کو بھی کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑھتا ہے۔ سرپنچوں کا کہنا ہے کہ ایک تو پہلے ہی ضلع میں فنڈس کی کمی سے کوئی کام نہیں ہو پا رہا ہے۔ وہیں، بی ڈی سیز کو ہوٹلوں میں بند رکھنے سے ان کے مشکلات میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ ادھر ڈی ڈی سی چیرمین بڈگام نذیر احمد خان نے بھی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ جس طرح لداخ کے ایل جی نے بی ڈی سیز اور ڈی ڈی سیز کی ماہانہ تنخواہ میں اضافہ کیا ہے اسی طرح جموں و کشمیر کے پنچایتی نمائندوں کی تنخواہ میں اضافہ کیا جانا چاہیے۔ اس کے علاوہ خان نے کہا کہ اب جب یہاں پر ایم ایل اے اور ایم ایل سی فنڈس بھی نہیں مل پا رہے ہیں تو انتظامیہ کو چاہیے کہ پنچایتی نمائندوں کے فنڈز میں اضافہ ہونا چاہیے تاکہ لوگوں کے کام کیے جا سکیں۔
ان پنچایتی نمائندوں کا کہنا تھا کہ لوگوں نے انہیں ان کے مسائل حل کرنے کے لیے منتخب کیا لیکن جب تک انہیں اس طرح کی کوئی سہولت فراہم نہیں کی جاتی ہے تو وہ لوگوں کے مطالبات کیسے پورے کر سکیں۔