اردو

urdu

ETV Bharat / state

جموں و کشمیر کے پنچایتی نمائندوں اور لداخ کے نمائندوں کی ماہانہ تنخواہ میں فرق - jammu and kashmir Panchayat representatives protest

'دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں کشمیر میں پنچایتی راج نظام کو مضبوط کرنے کی سمت میں پہل ہوئی۔ اس کے تحت یہاں بی ڈی سی اور ڈی ڈی سی ارکان بنے لیکن اب وہ صرف ہوٹلوں تک ہی محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔'

جموں کشمیر کے پنچایتی نمائندوں اور لداخ کے نمائندوں کی ماہانہ تنخواہ میں قرق

By

Published : Oct 13, 2021, 8:32 PM IST

ضلع بڈگام کے بی ڈی سی ممبران کا کہنا ہے کہ سرکار ان کا استحصال کر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جموں و کشمیر کو دو یوٹیز میں تبدیل کیے جانے کے بعد دونوں جگہوں پر پنچایت راج کے تحت انتخابات ہوئے۔ لیکن لداخ کے بی ڈی سی ممبران کو جو ماہانہ تنخواہ ملتی ہے وہ یہاں سے زیادہ ہے۔

وہاں کے ایل جی نے ان کی ماہانہ تنخواہ پندرہ ہزار سے ساڑھے اٹھارہ ہزار کر دی ہے، جبکہ جموں کشمیر کے بی ڈی سیز کو اب بھی پندرہ ہزار دیا جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ لداخ کے بی ڈی سیز لوگوں تک پہنچ کر ان کے مطالبات پر کام کرتے ہیں، لیکن ہمیں ہوٹلوں تک ہی محدود رکھا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب سرکار نے پنچایتی راج نظام کو مضبوط بنانے کے لیے پہل کی تو اب ہمیں عوامی نمائندگی کیوں نہیں کرنے دی جا رہی ہے۔

ویڈیو
بی ڈی سی اور ڈی ڈی سی ممبران کی غیر موجودگی سے پنچ و سرپنچوں کو بھی کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑھتا ہے۔ سرپنچوں کا کہنا ہے کہ ایک تو پہلے ہی ضلع میں فنڈس کی کمی سے کوئی کام نہیں ہو پا رہا ہے۔ وہیں، بی ڈی سیز کو ہوٹلوں میں بند رکھنے سے ان کے مشکلات میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔

ادھر ڈی ڈی سی چیرمین بڈگام نذیر احمد خان نے بھی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ جس طرح لداخ کے ایل جی نے بی ڈی سیز اور ڈی ڈی سیز کی ماہانہ تنخواہ میں اضافہ کیا ہے اسی طرح جموں و کشمیر کے پنچایتی نمائندوں کی تنخواہ میں اضافہ کیا جانا چاہیے۔ اس کے علاوہ خان نے کہا کہ اب جب یہاں پر ایم ایل اے اور ایم ایل سی فنڈس بھی نہیں مل پا رہے ہیں تو انتظامیہ کو چاہیے کہ پنچایتی نمائندوں کے فنڈز میں اضافہ ہونا چاہیے تاکہ لوگوں کے کام کیے جا سکیں۔


ان پنچایتی نمائندوں کا کہنا تھا کہ لوگوں نے انہیں ان کے مسائل حل کرنے کے لیے منتخب کیا لیکن جب تک انہیں اس طرح کی کوئی سہولت فراہم نہیں کی جاتی ہے تو وہ لوگوں کے مطالبات کیسے پورے کر سکیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details