جب کوئی تعمیرات کھڑی کی جاتی ہے تو کئی سالوں کی محنت اور کافی روپے اس کے لئے درکار ہوتے ہیں۔ کروڑوں کی لاگت سے اگر عمارت بنتی ہے اور لوگوں کو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا تو انتظامیہ کی لاپرواہی ہے۔
اس کی ایک مثال ضلع بڈگام میں ملتی ہے، جہاں قریب آٹھ سال قبل تین پرائمری ہیلتھ سینٹرس بنائے گئے تھے لیکن آج تک کروڑوں کی لاگت سے بنے ان ہیلتھ سینٹر سے لوگوں کو کوئی فائدہ نہیں مل رہا ہے۔ حیران کرنے والی بات یہ ہے کہ ان عمارتوں کو محکمہ ہیلتھ نے منظوری ہی نہیں دی ہے۔
یہ ہیلتھ سینٹرس بڈگام کے دور دراز علاقے گرویٹھ کیچھ اور زائنیگام میں تعمیر کئے گئے۔ لیکن آج قریب آٹھ سال گزر جانے کے بعد بھی ان ہیلتھ سینٹرس میں کام کاج کا عمل شروع نہیں کیا گیا۔ ان تعمیرات کی حالت اب ایسی ہو گئی ہے کہ وہاں پر اب صرف چار دیواریں ہی موجود ہیں۔ یہ پرائمری ہیلتھ سینٹرس لوگوں کی شفایابی کے لئے بنائے گئے تھے لیکن اب ان کی حالت ایسی ہے کہ لوگ ان کی وجہ سے مریض ہونے کی دھانے پر ہیں۔
ای ٹی وی بھارت نے جب ان ہیلتھ سینٹرز کا جائزہ لیا تو لوگوں نے اپنے درپیش مشکلات بتائے۔ لوگوں نے کہا کہ جب یہ تعمیرات بنائی جا رہی تھی تب ہم خوش تھے لیکن اب ہم غمگین ہیں کہ ان عمارتوں کی وجہ سے بیمار ہونے کا خطرہ ہے۔