جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے اور ریاست کو دو مرکزی علاقوں میں منقسم کرنے کے بعد یونین ٹریٹری میں سیاحتی شعبہ کافی متاثر ہوا ہے۔
مرکزی وزیر سیاحت پرہلاد سنگھ پٹیل نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں کہا کہ گذشتہ چند ماہ کے دوران سیاحوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ لیکن آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد مرکز کے اس خطے میں سیاحوں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔
مرکزی وزیر سیاحت پرہلاد سنگھ پٹیل ایک رپورٹ کے مطابق، راجہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں وزیر سیاحت پرہلاد سنگھ پٹیل نے کہا کہ کچھ مہینوں سے سیاحوں کی آمد میں اضافہ ہوا ہے۔
پٹیل نے یہ بھی کہا کہ 5 اگست سنہ 2019 سے جموں و کشمیر جانے والے سیاحوں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جماعت اسلامی کے امیر پر عائد پی ایس اے منسوخ
انہوں نے کہا کہ جموں کے مقابلے وادی کشمیر میں میں یہ اثر زیادہ دیکھا گیا ہے، حالانکہ جموں و کشمیر میں گذشتہ چند ماہ کے دوران سیاحوں کی آمد بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگست سنہ 2019 سے 84 ہزار 326 سیاح کشمیر تشریف لائے جبکہ جموں میں 87 لاکھ 94 ہزار 837 اور لداخ میں میں ایک لاکھ 931 سیاح گئے۔
انہوں نے کہا کہ اس عرصے کے دوران جموں سے مذہبی سفر پر آنے والے سیاحوں کی مجموعی تعداد 76 لاکھ 80 ہزار 755 تھی۔ پانچ اگست سنہ 2019 کے بعد ختم ہونے والی ملازمتوں کی تفصیلات کے بارے میں پوچھا گیا تو وزیر موصوف نے کہا کہ وزارت سیاحت نے ملازمت کے نقصان کا اندازہ لگانے کے لیے کوئی باضابطہ مطالعہ نہیں کیا ہے۔
پٹیل نے کہا کہ اس عرصے کے دوران جموں و کشمیر میں دستکاری کے شعبے میں روزگار کی کوئی خاص کمی نہیں ہوئی۔ مرکزی حکومت کے مطابق، معتدد اسکیموں کے ذریعے جموں و کشمیر کے کاریگروں کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔