اردو

urdu

By

Published : Sep 12, 2020, 5:38 PM IST

ETV Bharat / state

دودھ پتھری سنسان، گھوڑے بان پریشان

اس برس دودھ پتھری کی خوبصورتی کا لطف اٹھانے کے لیے کوئی سیاح نہیں آیا۔ اس کی وجہ کووڈ-19 وبا ہے، اور لاک داؤن سے لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے۔

COVID LOCKDOWN ADVERSELY AFFECTED LIFE OF PONY WALLAS AT DOODH PATHRI
دودھ پتھری سنسان، گھوڑے بان پریشان

مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر کے ضلع بڈگام کے مشہور سیاحی مقام دودھ پتھری میں گھورے والے کام نہ ہونے کی وجہ سے پریشان ہیں۔ اس برس کے ابتدا سے ہی کووڈ-19 وبا کی وجہ سے لاک ڈاؤن کا نفاذ عمل میں لایا گیا، جس سے ملک بھر کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر کی معشیت کو زبردست نقصان پہنچا اور سیاحت ٹھپ ہو گئی۔

دودھ پتھری میں سیاحوں کو گھڑ سواری کرا کے یہاں کے گھوڑے والے اپنا روزگار کماتے تھے۔ ان گھوڑے والوں کے گھر اسی قلیل آمدنی سے چلتے تھے لیکن 05 اگست 2019 کو دفعہ 370 اور 35اے کی منسوخی اور پھر کووڈ-19 وبا ان گھوڑے والوں کے لیے باعثِ پریشانی بن گیا۔ کیونکہ ان کا کام صرف سیاحوں پر منحصر ہوتا ہے، لہٰذا سیاح نہ آنے کی وجہ سے یہ طبقہ کسم پرسی کی زندگی گزار رہا ہیں۔

دودھ پتھری سنسان، گھوڑے بان پریشان
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے گھوڑا بان عبدالقیوم کوہلی کا کہنا ہے کہ کووڈ-19 کی وجہ سے ان کا سارا کام ختم ہو گیا۔ اس وبا کی وجہ سے عائد کردہ لاک ڈاؤن سے دودھ پتھری میں ملک کے دوسری ریاستوں سے سیاح نہیں آئے۔ کووڈ-19 سے سارا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا جس کا سیدھا اثر ان کے روزگار پر پڑا۔دوسرا علمیہ یہ ہے کہ گورنمنٹ نے دودھ پتھری میں تین مین گیٹ بنائے ہیں اور یہاں گاڑیوں کے لیے پارکنگ کا معقول انتظام بھی ہے۔ مگر دودھ پتھری مین گیٹ سے لیکر شالی گنگا تک روڈ بنایا گیا ہے، اور اب جو بھی یہاں آتا ہے وہ سیدھا گاڑی سمیت شالی گنگا چلا جاتا ہے جبکہ گھوڑے والے دیکھتے رہتے ہیں۔ گھوڑا بان محمد رفیق نے ای ٹی وی بھارت کو کہا کہ اس برس دودھ پتھری کی خوبصورتی کا لطف اٹھانے کے لیے کوئی سیاح نہیں آیا۔ اس کی وجہ کووڈ-19 وبا ہے، اور لاک داؤن سے لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے۔وادی کے دوسرے اضلاع اور مقامی لوگ گھومنے کے لیے آتے رہتے ہیں۔ اس برس ان کی بھی تعداد نہ کے برابر رہی۔

یہاں سیاحت سے وابستہ افراد نے گورنمنٹ سے گزارش کی ہے کہ وہ گھوڑے والوں کے لیے ایک خصوصی ٹریک بنائے جو مین گیٹ سے شالی گنگا تک جاتا ہو یا پھر مین گیٹ سے آگے گاڑیوں کو آگے جانے کی اجازت نہ دی جائے۔حکومت کے اس اقدام سے تین سے چار سو گھورے والوں کو روزگار فراہم ہوگا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details