دوشیزہ کے قتل کے خلاف کئی علاقوں میں احتجاج، ملزم کی جائیداد کو ضبط کرنے کا عوامی مطالبہ بڈگام: بڈگام کے سوئیہ بگ علاقہ میںتیس سالہ خاتوں کے قتل سے پوری وادی میں غم و غصہ ہے۔ اس قتل میں حالانکہ پولیس نے ملزم کو گرفتار بھی کیا، مگر لوگ اس درندانہ قتل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس قاتل کو سخت سزا دی جانی چاہئے تاکہ ایک مثال قائم ہو اور آئندہ اس طرح کا کوئی بھی معاملہ سامنے نہ آیا۔
آج اس قتل کے خلاف بڈگام کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ اومپورہ بڈگام میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین سڑکوں پر اتری اور احتجاج کیا۔وہیں سوئیہ بگ علاقے میں احتجاجی نے مارچ نکالا اور ادھر ڈی سی آفس بڈگام کے باہر بھی پنچایت کانفرنس کے بینر تلے احتجاج ہوا۔
مظاہرین نے مزید کہ اکہ ضلعی انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ ملزم کے گھر کو اٹیچ کرئے ۔ان کے مطابق دوشیزہ کو بے رحمی سے قتل کیا گیا لہذا ملزم کسی رعایت کا مستحق نہیں ۔
مظاہرین کے مطابق جس طرح سے ملزم نے دوشیزہ کو قتل کرکے اُس کے جسم کے حصے پھینک دئے وہ ناقابل برداشت ہے۔انہوں نے کہاکہ جب تک ملزم کی جائیداد ضبط نہیں کی جاتی علاقے میں پُر امن احتجاج جاری رہے گا۔
مزید پڑھیں:Budgam Man Kills 30-Year-Old Woman بڈگام میں تین دنوں میں قتل کی دو وارداتیں، ملزم نے لاش کے ٹکرے ٹکرے کردیے
عوامی حلقوں سے اس قتل کی مذمت کی ہے۔ سیاسی و سماجی کارکنوں نے کہا کہ جس درندگی کے ساتھ خاتون کا قتل کیا گیا اور اس کے اس کے جسم کے ٹکڑے کرکے مختلف مقامات پر چھپائے گئے یہ یہ واقعی حیوانیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سماج میں جس طرح سے جرائم بڑھ رہے ہیں ایسے میں پولیس اور عوام کے لئے یہ بڑا چیلینج ہے۔وہیں ہیومن رائٹس کارپورس کی جانب سے بھی بڈگام میں خاموش احتجاج ہوا احتجاجیوں نے اس قتل کے ملزم کے خلاف قانوں کے مطابق کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ 7 مارچ کو بڈگام کے سوئیہ بگ علاقہ کی 30 سالہ خاتون گھر سے کمپوٹر کلاس کے لیے نکلی تھی، جس کے بعد وہ گھر نہیں آئی ۔اس دوران پولیس کو مذکوہ خاتون کے لاش کے ٹکڑے بڈگام ریلوے اسٹیش کے قریب سے برآمد کیے ہے۔ پولیس نے ملزم کو گرفتار کیا ہے اور ملزم کے انکشاف کے بعد خاتوں کے جسم کے باقی حصہ ملزم گھر سے برآمد کیے ہے۔