ریاست بہار کے ضلع دربھنگہ کے بردی پور گاؤں باشندہ اور ضلع پریشد رکن جمال اطہر رومی کا گزشتہ روز ڈی ایم سی ایچ میں علاج کے دوران انتقال ہوگیا۔ ان کے انتقال سے اہل خانہ سمیت ضلع کا سیاسی حلقہ سوگوار ہے اور مسلسل تعزیت کا سلسلہ جاری ہے۔
وہیں ان کے انتقال پر اہل خانہ سمیت متعدد لوگوں نے ڈی ایم سی ایچ کے ڈاکٹرز اور انتظامیہ پر سنگین الزامات بھی عائد کئے ہیں۔
اس معاملے کو لے کر متوفی کے بھائی اعجاز اطہر ببلو نے الزام عائد کیا ہے کہ 'رومی کی موت ڈی ایم سی ایچ کی لاپرواہی کا نتیجہ ہے۔'
انہوں نے بتایا کہ 'متوفی رومی کو دو دن قبل ڈی ایم سی ایچ کے آئی سی یو میں داخل کیا گیا تھا۔ گزشتہ رات آئی سی یو میں رکھ کر ڈیوٹی پر تعینات نرس اور دیگر طبی عملہ نے آئی سی یو سے باہر آکر ویٹنگ روم میں بیٹھے اہل خانہ کو باہر نکال دیا۔ تھوڑی دیر میں متوفی رومی کے چلانے کی آواز آئی اور وہاں موجود اہل خانہ کے افراد دوڑ کر گئے۔ ان لوگوں نے دیکھا کہ ان کے منہ پر لگا آکسیجن ہٹا ہوا ہے اور وہ آخری سانس لے رہے ہیں اور تھوڑی دیر میں ان کی موت بھی ہوگئی۔
چوٹ کا نشان دکھاتے ہوئے اعجاز اطہر ببلو نے الزام عائد کیا کہ 'جب انہوں نے اسٹاف سے سوال کیا تو 15 سے 20 کی تعداد میں میں ڈاکٹرز اور دوسرے اسٹاف ان کے اہل خانہ سے مارپیٹ کرنے لگے، جس سے وہ لوگ بری طرح زخمی ہوگئے۔'
وہیں تھوڑی ہی دیر میں پولیس اور انتظامیہ کے لوگ بھی موقع پر پہنچ گئے۔
بتایا جا رہا ہے کہ 'ضلع انتظامیہ اور پولیس نے ان لوگوں کے ذریعے ہی متوفی کو پلاسٹک میں لپیٹ کر کے ان کے آبائی گاؤں بردی پور کے قبرستان میں صبح 04 بجے جے سی بی مشین سے گڈھے کھودوا کر دفن کردیا جبکہ متوفی ضلع پریشد رکن جمال اطہر ر رومی کا کرونا ٹسٹ کا نمونہ لیا گیا جس کی رپورٹ بھی منفی آئی تھی۔ اس کے باوجود متوفی کے ساتھ ایسا سلوک کیا گیا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 'ان کے بیٹے اور بھانجے کو انتظامیہ کے ذریعہ یہ کہہ کر ڈی ایم سی ایچ میں پولیس تحویل میں روک لیا گیا کہ ان دونوں کا کورونا ٹسٹ ہونے کے جانے دیا جائے گا۔'