پٹنہ:سال 2022 میں بہار میں جتنے بھی اقلیتی ادارے ہیں جہاں سے اردو زبان و ادب کو فروغ حاصل ہوتا ہے وہ اس سال بھی خالی رہے، ساتھ ہی یہ سال اردو اساتذہ کے لیے بھی مایوس کن رہا، بارہ ہزار اردو، بنگلہ اسپیشل ٹی ای ٹی امیدواروں کو اس سال بھی مایوسی ہاتھ لگی، یہ امیدوار گزشتہ چار سالوں سے در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں، لیکن جب بہار میں این ڈی اے اتحاد کی حکومت تھی تب بھی اور اب جب کہ بہار میں عظیم اتحاد کی حکومت قائم ہے پھر بھی اردو کے مسائل حل نہیں ہوئے، جب کہ حکومت میں شامل ہونے سے قبل راشٹریہ جنتادل کے اعلیٰ رہنما نے اردو کے ساتھ ہو رہی ناانصافی پر آواز اٹھاتے ہوئے نظر آتے تھے لیکن اب خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ Political Leaders Reaction On Bihar Govt
نمائندہ ای ٹی وی بھارت نے مختلف رہنماؤں سے بات چیت کرتے ہوئے جاننے کی کوشش کی کہ اردو کے فروغ و ترویج کے لحاظ سے یہ سال کیسا رہا؟ اس سوال کے جواب میں ایم آئی ایم کے ریاستی جنرل سکریٹری انجینئر آفتاب عالم نے کہا کہ اردو کی ترویج و اشاعت اور فروغ کے لحاظ سے یہ سال مایوس کن رہا، بہار میں اقلیتوں کے مسائل جوں کے توں ہیں، حکومت میں لوگ بدل رہے ہیں لیکن اقلیتوں کے مسائل حل ہونے کا نام نہیں لے رہے ہیں، سابقہ کی طرح آج بھی بہار میں اردو کے ساتھ ناانصافی بدستور جاری ہے، خود کو سیکولرازم کا علمبردار کہنے والے پارٹی کے مسلم لیڈران چپی سادھے ہوئے ہیں، عوام نے انہیں جن مسائل کے لیے ایوان میں بھیجا تھا وہ سب مصلحت کی چادر اوڑھے بیٹھے ہوئے ہیں، بہار کی عوام کو موجودہ عظیم اتحاد حکومت سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں جس پر حکومت ناکام ثابت ہوئی ہے، ان چار سالوں میں بھی بہار اردو اکادمی کے سکریٹری شپ کا عہدہ خالی رہ گیا، مدرسہ بورڈ میں چیئرمین کا عہدہ خالی ہے، اردو مشاورتی بورڈ تشکیل نہیں ہو سکی، اسپیشل ٹی ای ٹی کے کامیاب امیدوار در در کی ٹھوکر کھانے پر مجبور ہیں، ان تمام مسائل پر نتیش حکومت خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ Political Leaders Slams Bihar Govt