پٹنہ: یوں تو آج دنیا بھر میں 5G، 6G اور 7G کا استعمال کیا جارہا ہے لیکن ایک وقت تھا جب کسی کے گھر میں ٹیلی فون ہوتا تو پورے محلے میں اس کی چرچہ ہوتی تھی۔ آج کے دور میں اسمارٹ فون میں ہر چیز دستیاب ہے، لیکن ایک وقت تھا جب موبائل کی ٹرنگ ٹرنگ بجنے کے ساتھ ہی لوگ الرٹ ہو جاتے تھے۔ خاص طور پر چھوٹے بچوں میں یہ مقابلہ ہوا کرتا تھا کہ فون کون اٹھائے گا؟ درحقیقت 2 جون 1875 کو جب گراہم بیل نے ٹیلی فون ایجاد کیا تو پوری دنیا ایک تار کے ذریعے جڑ گئی۔ بھارت میں ٹیلی فون ایجاد کے چند سال بعد ہی آگیا تھا۔ بھارت میں پہلی بار 1881 میں ٹیلی فون آیا۔ وہیں 28 جنوری 1882 کو ٹیلی فون سروس کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ اس وقت بھارت میں ٹیلی فون سروس کے 93 صارفین تھے۔
دارالحکومت پٹنہ کے رہنے والے ابھیشیک پیٹرک کے والد ایمبروز پیٹرک ایک ایسے شخص ہیں، جن کے گھر میں سالوں پرانا ٹیلی فون آج بھی شاندار طریقے سے محفوظ ہے۔ درحقیقت، 5G کے اس دور میں، قدیم دور کے ٹیلی فون کی گھنٹی اب بھی ایمبروز پیٹرک کے گھر میں بجتی ہے۔ ان کے پاس 1888 میں امریکہ میں بنا ہوا پیتل کا خصوصی اسٹینڈ ٹیلی فون ہے اور دوسری طرف 1967-68 میں بھارت حکومت کی جانب سے بنایا گیا ایک ڈائل ٹیلی فون ہے، جو اچھی طرح کام کرتا ہے۔ ایمبروز پیٹرک کے بیٹے ابھیشیک پیٹرک کا کہنا کہ میڈ ان یو ایس اے ٹیلی فون آج کے دور میں تلاش کرنا بہت مشکل ہے۔ اس لیے ہم نے اس فون کو احتیاط سے رکھا ہے کیونکہ اب مستقبل میں یہ فون شاہد ہی کہیں ملے۔ میڈ ان یو ایس اے فون جس میں ایرکسن کمپنی کا بنایا ہوا اسٹینڈ ہے۔ فون اچھا کام کرتا ہے لیکن اس پر کچھ توجہ کی ضرورت ہے۔ کیونکہ ہمیں یہ بھی ڈر ہے کہ کل اس کا کوئی حصہ خراب ہو گیا تو پتہ نہیں پھر وہ دوبارہ کہاں ملے گا۔۔۔؟ ابھیشیک پیٹرک