لاک ڈاؤن میں پھنسے مزدور، بدحالی کا شکار ہیں۔ان کا کوئی پرسان حال نہیں، مجبور بے بس مزدور ہزراوں کلو میٹرکی مسافت پیدل طے کرکے اپنے وطن واپس جارہے ہیں۔کئی مزدور فتح پور سکری سے پیدل سفر کرتے ہوئے پٹنہ پہنچے۔
مزدوروں نے بتایا کہ جہاں وہ کام کرتے تھے انہیں وہاں کی حکومت نے بدحال چھوڑ دیا، اسی لیے مجبور ہوکر یہ لوگ پیدل ہی اپنے گھروں کے لیے نکل پڑے اور ابھی پٹنہ پہنچے۔پٹنہ سے تقریبا 270کلومیٹر کا سفر انہیں ابھی اور طے کرنا ہے، یہ سارے نوجوان ارریہ کے رہنے والے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران انہوں نے اپنی پریشانی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ راستے میں انہیں کئی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا متعدد جگہ پر پولیس والوں نے انہیں گالیاں دیں مارا بھی اور پولیس والوں نے ہی انہیں کھانا کھلایا ۔
ہزاروں کلومیٹر کی مسافت پیدل طے کرتے ہوئے پٹنہ پہنچے ارریہ کے مزدور صابر الہی نے کہا کہ وہ لوگ جہاں کام کرتے تھے وہاں پریشان ہوگئے تھے، گھر سے والدین بھی پریشان ہو کر انہیں بلا رہے تھے، انہوں نے کہا کہ یہ لوگ وہاں بیکار بیٹھے تھے بے سروسامانی کے عالم میں ان لوگوں نے پیدل ہی فتح پور سکری سے پیدل ارریہ سیمانچل بہار جانے کا فیصلہ کیا اور وہ نکل پڑے۔
انہوں نے بتایا کہ راستے میں کئی طرح کی مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑا کئی جگہ پولیس والوں نے پریشان کیا گالیاں بھی دی جبکہ کئی پولیس والوں نے انہیں کھانے پینے کا سامان دیا اور ان کی مدد کی۔
صابر نے بتایا کہ یہ لوگ چاہتے تھے کہ گھر جائیں رمضان اور عید گھر پہ گزارے اس کے بعد حالات بہتر ہوجائیں تو وہ کام کے لیے دوبارہ واپس آئیں گے۔
محمد مدثر نے بتایا کہ یہ لوگ وہاں کسی کمپنی میں سیلس مین کا کام کرتے تھے۔ بڑے اصرار پر یہ لوگ بات کرنے کو تیار ہوئے۔ ان کے اندر ایک خوف تھا اور وہ بات کرنا نہیں چاہتے تھے بہت گھبرائے ہوئے تھے۔ انہیں لگ رہا تھا کہ بات کرنے پر ان کی پریشانی بڑھ سکتی ہے۔ مدثر نے بتایا کہ جہاں وہ کام کرتے تھے ان لوگوں نے انہیں چھوڑ دیا۔