گیا: ریاست بہار کے گیا ضلع کی خواتین نے خود کو روزگار سے وابستہ کیا ہے اور ان کا یہ روزگار گھر میں رہ کر انجام پارہا ہے حالانکہ اس روزگار سے وابستہ خواتین میں ان کی تعداد زیادہ ہے جن کے گھر کے مردوں کا انحصار یومیہ مزدوری پر ہوتا ہے اور اس خاندان کو برسوں سے مالی تنگی کا سامنا ہے۔ تاہم ایسی خواتین نے ہمت اور حوصلہ بلندی پر مشتمل بہترین فیصلہ کیا اور معاشرے کی بندشوں کو بالائے طاق رکھ کر خود کو اور اہل خانہ کو کسمپرسی کی زندگی سے نجات دلانے کیلئے آگے بڑھی ہیں ان خواتین کی محنت رنگ لائی ہے جس کی وجہ سے ان کے اہل خانہ کی زندگی اب خوشحال ہے۔ دراصل ضلع گیا کے بودھ گیا علاقے کی ہندو خواتین کی طرح ہی مسلم خواتین نے بھی گھر بیٹھے چند کاموں میں قسمت آزمائی کی ہے یہاں کئی طرح کے کاموں کے ساتھ ' جینز کپڑے ' سے دستی چپلیں مسلم خواتین بنارہی ہیں انکا یہ پروڈکٹ تیزی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے پہلے قومی شہری ' اجیویکا ' مشن کے تحت ایس ڈی آرسی اور آئی آئی ای سے تربیت حاصل کی اس کے بعد خود روزگار شروع کیا ہے۔
بودھ گیا کے کئی گاؤں کی خواتین گروپ بناکر جینز کپڑے سے چپل بناتی ہیں، نور عائشہ خاتون نے بتایا کہ جینز کپڑے سے وہ چپل بنارہی ہیں ان کے ساتھ اس کام میں پندرہ خواتین وابستہ ہیں اس چپل کا استعمال گھروں اور مذہبی مقام کے اندرونی حصوں میں ہوتا ہے خاص کر گرمی اور سردی میں اس کا استعمال زیادہ ہوتا ہے۔ ہرسائز کی جینز کپڑے کی چپل بنائی جاتی ہے ایک چپل بنانے میں سوروپیے خرچ ہوتے ہیں جبکہ ایک چپل ڈیڑھ سو روپے میں فروخت ہوتی ہے ان کے ذریعے بنائی گئی چپل مہابودھی مندر اور دوسرے مذہبی مقام میں استعمال ہوتی ہیں۔ گلفشاں خاتون نے بتایا کہ وہ گریجویشن کی طالبہ ہے وہ اس لیے اس کام کو کرتی ہے کیونکہ وہ پڑھنا چاہتی ہے اعلیٰ تعلیم کے لیے پیسے کی ضرورت زیادہ ہوتی ہے وہ اس کام سے مہینے میں چار پانچ ہزار روپے تک آمدنی کرلیتی ہے لڑکیوں کو گھر بیٹھے اگر کوئی کام یا روزگار ہوتا ہے تو اس سے اچھی بات کیا ہوگی ۔