گیا: بہار سے محرم کے بغیر حج سفر پر گئیں خواتین کی وطن واپسی شروع ہوچکی ہے آج ان خواتین ای ٹی وی بھارت اردو سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے تجربات بیان کرتے ہوئے ہوئے کہا کہ سعودی حکومت کے اچھے انتظامات اور ایک دوسرے کی مدد کے جذبہ کے باوجود محرم نہ ہونے سے پریشانی ہوتی ہے۔ بہار کے حجاج کرام کا ایک اور قافلہ آج صبح گیا ہوائی اڈے پر پہنچا اس قافلے میں گیا پٹنہ کے علاوہ دیگر ضلع کے حجاج کرام شامل تھے، اس قافلے میں وہ خاتون حجاج کرام بھی واپس وطن آئی ہیں جو اس بار بغیر محرم کے حج کی سعادت سے مشرف ہونے کے لیے روانہ ہوئیں تھی۔
آج واپس آنے والی ان خواتین کی تعداد 18 تھی۔ ان کے ساتھ ایک خاتون خادم الحجاج بھی تھی جو آج کے قافلے میں واپس آچکی ہیں اس دوران بغیر محرم کے حج کی سعادت سے مشرف ہو کر لوٹی خواتین نے کہا کہ تمام ارکان آسانی کے ساتھ انجام پائے یہ اور بات ہے کہ تنہا ہونے کی وجہ سے انہیں پریشانی ہوئی، ایام حج کے دوران کئی خواتین ایسی تھیں جو اپنے گروپ سے بھٹک گئیں اور ایک دو دنوں بعد واپس کسی طرح اپنے خیمہ تک پہنچیں، ان خواتین میں سبھی کی عمر پچاس برس سے زیادہ تھی، ان میں زیادہ تر نے یہ بتایا کہ وہ تنہا تو گئیں لیکن مشکلات محرم کے نہیں ہونے کی وجہ سے ہوتی ہے، یہ اور بات ہے کہ وہاں سعودی حکومت کے اچھے انتظامات اور جو بھی حج کرنے کے لیے جاتے ہیں وہ ایک دوسرے کی مدد میں پیش پیش ہوتے ہیں، اس سے معمر لوگوں کو راحت ہوتی ہے۔
بغیر محرم کے جانے والی خواتین میں زیادہ تر نے بتایا کہ ایام حج کے دوران وہ اپنا سامان بھول گئے تھے، اُنہیں یاد نہیں رہا کہ وہ اپنے سامان کو کہاں چھوڑ کر آگئی تھیں، ایک خاتون غزالہ بانو نے کہا کہ ان کے ساتھ کل پانچ خواتین تھیں جن کی دیکھ بھال وہ خود کر رہی تھیں، ان کے ساتھ جانے والی بغیر محرم کی ایک خاتون گرگئی تھیں جس کی وجہ سے انہیں شدید چوٹ لگی تھی تاہم انہوں نے سبھی ارکان کو ادا کرایا، ان خواتین کی دیکھ بھال وہ خود کر رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے بھی وہ سفر کر چکی ہے اس لیے سفر کا تجربہ ہے، اُنہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ وہ اس اہم فریضے کو ادا کر سکی، وہیں سہلہ خاتون نے کہا کہ کہ وہ فریضہ حج کو ادا کر کے خوش ہیں کہ اللہ نے یہ موقع عنایت فرمایا ان کے ساتھ رہیں، غزالہ بانو نے گروپ کی سبھی خواتین کی مدد کی اور جہاں جو ضرورت پڑی یا جو پریشانی ہوئی وہ آگے رہیں، البتہ اس دوران انہیں خادم الحجاج کی کوئی خدمت حاصل نہیں ہوئی، ایک خاتون خادمہ جو گئی تھیں اُن سے ایک دو بار صرف ملاقات ہوئی کیونکہ خواتین کی تعداد زیادہ تھی اور خاتون خادمہ ایک تھیں اُنہیں بھی سبھی کو دیکھنا آسان نہیں تھا۔