پٹنہ: ایک وقت تھا جب مدارس سے فارغین طلباء کے تعلق سے عام لوگوں میں یہ بات عیاں تھی کہ دینی علوم کے تربیت یافتہ طلباء دنیاوی علوم کے ماہر نہیں ہوتے ہیں، دنیاوی علم کی بنیاری تعلیم سے بھی وہ نا آشنا ہوتے ہیں اس لیے مدارس سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد ذریعہ معاش کے لئے کوئی تجارت کرتے ہیں یا پھر درزی کا کام سیکھتے ہیں، ایسا اس وجہ سے ہوتا تھا کہ حفاظ کرام کی ذہانت کا صحیح استعمال نہیں ہوتا تھا، لوگوں نے اس جانب توجہ نہیں دی مگر آج وقت بدل گیا ہے۔Head of Shaheen Academy Advises Hafiz
حفاظ کرام اپنا مقام و مرتبہ بھی سمجھ رہے ہیں اور وہ اپنے تئیں پراعتماد بھی ہیں، بس ضرورت ہے انہیں صحیح رہنمائی کی جسے شاہین اکیڈمی کر رہا ہے، شاہین اکیڈمی ایسے حفاظ کرام کو اپنے یہاں دعوت دیتا ہے جنہوں دنیاوی علم کے مطابق اے بی سی ڈی بھی نہیں سیکھی ہو، ہم ایسے طلباء کو اپنے یہاں رکھ کر ان کی اس طرح تربیت کرتے ہیں کہ وہ دنیاوی علوم سے ہم آہنگ ہو اور ایک سال کی تیاری میں میٹرک کرا دیں۔
پھر ہمارا ہدف میڈیکل اور سول سروسیز کا ہوتا ہے اور الحمد للہ ہمیں یہ کہتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ابھی شاہین اکیڈمی میں دو ہزار حفاظ کرام داخل ہیں جو میٹرک کی تیاری کر رہے ہیں، اس سے قبل بیس حفاظ کرام ڈاکٹر بن کر نکل چکے ہیں۔
مذکورہ باتیں شاہین اکیڈمی کے فاؤنڈر چیئرمین ڈاکٹر عبد القدیر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ اس وقت پورے ملک میں شاہین اکیڈمی کی 52 شاخیں چل رہی ہیں جس میں 20 ہزار ہندو مسلم بچے گنگا جمنی تہذیب کے ساتھ تکنیکی تعلیم کے داخلہ امتحان کے لیے تیاری کر رہے ہیں، تیاری کے بعد یہاں کے بچے ملک بھر کے سرکاری میڈیکل کالجوں میں ایک فیصد نشستوں پر داخلہ پاتے ہیں،یہی نہیں یہاں تعلیمی نصاب کے علاوہ بچوں کو اخلاقی تعلیم بھی دی جاتی ہے، ایسے بچوں کے لیے اکیڈمک انسٹیٹیوٹ کیئر یونٹس قائم کئے گئے جنہیں اضافی مدد کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں:'حفاظ تراشے ہوئے ہیرے ہوتے ہیں'
ڈاکٹر عبد القدیر نے بتایا کہ حفاظ کرام کے لئے ہم لوگوں نے پچاس فیصد کی خصوصی رعایت رکھی ہے، اگر کوئی حافظ معاشی طور پر کمزور ہے تو ہم اس کے ڈاکٹر بننے تک کی ذمہ داری اٹھاتے ہیں، مدرسہ میں پڑھنے والوں کے تکنیکی تعلیم میں داخلے کے لیے ایک مختلف طرح کی کوشش کی گئی ہے، پہلے ان کے لیے فاؤنڈیشن کورس کرایا جاتا ہے، تاکہ ان کی بنیاد مضبوط ہو، شاہین اکیڈمی کے ڈائریکٹر قاضی تسلیم نے کہا کہ اس وقت پٹنہ میں صرف میڈیکل کی تیاری کرائی جاتی ہے۔ یہاں کی خاصیت ہے کہ تمام بچوں کو ایک ہی چھڑی سے ہانکا نہیں جاتا، اس لیے یہاں مختلف صلاحیتوں کے حامل بچوں کو طرح طرح سے تیاری کی جاتی ہیں۔