اردو ڈائریکٹوریٹ کے تعاون سے ضلع اردو زبان سیل کی طرف سے فروغ اردو سیمینار کا انعقاد ہوا، جس کی صدارت معصوم عزیز کاظمی نے کی جبکہ نظامت احمد صغیر نے کی پروگرام کا آغاز شمعِ افروزی سے کی گئی۔
شمع افروزی کی رسم سمن کمار ڈی ڈی سی نے ادا کی جبکہ اردو زبان سیل کی انچارج آروب کماری نے تعارفی کلمات پیش کیں۔
اردو زبان سیل کی انچارج نے اپنے تعارفی خطاب میں کہا کہ وہ اردو نہیں جانتی ہیں مگر اردو سے محبّت ضرور کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضلع اردو سیل اردو کے فروغ کے لیے ہمیشہ کوشاں رہا ہے اور مستقبل میں بھی کام کرتا رہے گا۔
ڈی سی سومن کمار نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ اردو میٹھی زبان ہے اور اس کے فروغ کے لیے کام کرنے کی ہر فرد کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ میں اردو میں پڑھوں اور لکھوں۔ اردو میں اپنی بات کہوں، اگر وقت ملا تو میں اردو ضرور پڑھوں گا۔
سیمینار میں ڈاکٹر احسان اللہ دانش، ڈاکٹر احمد صغیر ڈاکٹرآفتاب عالم اطہر اور ڈاکٹر احسان تابش نے مقالہ پڑھا۔
ڈاکٹرعبدالسلام اور ڈاکٹر احسان دانش وغیرہ نے اپنی رائے کا اظہار کیا۔ اپنے صدارتی خطبے میں معصوم عزیز کاظمی نے کہا کہ اردو اسکولوں اور کالجوں اور یونیورسٹیوں سے غائب ہوتی جا رہی ہے۔ اردو کے اساتذہ بچوں کو اردو میں نہیں پڑھا رہے ہیں۔ اگر اردو کو اردو داں نہیں پڑھاتے ہیں تو فروغ کیسے ممکن ہے؟ اردو کی تعلیم گھر سے شروع کرنی ہوگی اور اس کو لازم قرار دینا ہوگا، بچہ اردو لکھنا اور پڑھنا سیکھ جائے گا تو اسکی نہ صرف زبان اچھی ہوگی بلکہ ذہن بھی واضح ہوگا۔
مزید پڑھیں:
واضح رہے کہ فروغ اردو سیمینار اور مشاعرے کے موقع پر دوسرے سیشن میں قطیفہ ارم، غلام غوث، سرخاب عالم، محمد دلشاد اور عبدالقادر نے تعلیمی نسواں پر اپنے اپنے مقالات پیش کیے، جبکہ تیسرے سیشن میں مشاعرے کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت شاہد اختر نے کی اور نظامت خالد حسین پردیسی نے انجام دی۔