ہندی ادب کی طرح ہی اردو ادب میں بھی دلت مسائل کی عکاسی شروع سے ہوتی رہی ہے۔ باالخصوص افسانوں اور کہانیوں میں عام طور پر اردو افسانوں اور کہانیوں کے متعلق کہا جاتا رہا ہے کہ کیونکہ دلت طبقے کا تعلق مسلمانوں سے نہیں ہے۔ اس لیے اردو ادب میں دلتوں کا وجود ہی نہیں ہے، لیکن ایسا نہیں ہے۔
گیا کے معروف فکشن نگار ڈاکٹر احمد صغیر جو کہ اردو افسانوں میں دلتوں کے مسائل اور دلت ادب پر لکھے گئے افسانوں پر مسلسل کام کر تے رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اسی کی دہائی کے بعد سے بھی اگر دیکھیں تو خوب دلت مسائل اردو افسانے اور کہانیاں میں لکھے گئے۔
ڈاکٹر صغیر کہتے ہیں کہ پریم چند سے لے کر کلام حیدری اور حسین الحق تک نے اردو افسانوں میں دلتوں کے مسائل پر خوب باتیں کی ہیں، ہاں یہ اور بات ہے کہ تشہیر کسی وجہ سے نہیں ہو پائی لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اردو ادب نے دلت مسائل پر توجہ نہیں دی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ان تمام چیزیں جو لکھی گئے ہیں ان پر کھل کر بات کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہاں یہ ضرور ہے کہ کردار کے نام مسلمان ہیں لیکن مسائل تو دلتوں کے ہی ہیں۔ ان کرداروں کے ساتھ بھی وہی برتاؤ کیے گئے جو مسائل ہیں اور اسی طرح سے اٹھائے گئے اردو میں دو سو سے ڈھائی سو افسانے پریم چند سے لے کر ذوقی تک جنہوں نے اردو میں دلتوں کے مسائل پر لکھا ہے وہ اپنی کتاب میں اسکا تذکرہ کررہے ہیں۔
اردو میں دلتوں کے مسائل کو کتابی شکل دے رہے ہیں، اس میں پریم چند سے لے کر درجنوں افسانہ نگاروں کا تذکرہ ہے۔
کہا جاتا ہے کہ دلتوں کے مسائل پر اردو افسانوں اور کہانیوں میں وجود نہیں شاید کہ اردو ادب کے ساتھ یہ سازشیں ہیں۔ اردو نے شروع سے دلتوں بلکہ مسلمانوں میں جو حاشیے پر ہیں ان پر اپنے افسانوں اور کہانیوں کے ذریعے افسانہ نگاروں نے مسائل کے سدباب کی بات کہی ہے۔
مزید پڑھیں:
اردو ادب میں دلتوں کے مسائل پر ناقابل فراموش خدمات انجام دی گئی ہیں۔ گیا کے ڈاکٹر احمد صغیر نے بھی تسلیم کیا کہ یہ الزامات کسی وجوہات کی بنا پر لگائے گئے ہیں۔ پرانی باتوں کودرکنار کرتے ہوئے نئی نسلوں کے لیے اب اس پر کھل کر بات کرنی چاہیے تاکہ نوجوان فکشن نگاروں کی حوصلہ افزائی ہوسکے۔