گیا کے کربلا میں دیررات کو کچھ لوگوں نے کربلا کے دروازے کو کھلوانے کے لئے جم کر ہنگامہ کیا، مقامی لوگوں کے مطابق پولیس کی طرف سے بھیڑ پر قابو پانے کے لئے ہوائی فائرنگ بھی کی گئی ہے حالانکہ پولیس نے گولی چلانے کے معاملے سے انکار کیا ہے، ہنگامے کے دوران پولیس نے لاٹھی کا بھی استعمال کیا ہے۔
گیا: کربلا سے جلوس نہ نکلنے پر ہنگامہ دراصل کورونا وائرس کے انفیکشن سے بچاو کو لے کر حکومت کی ہدایات پر تمام مذہبی پروگراموں پر پابندی ہے۔ حالانکہ محرم کے پیش نظر بغیر بھیڑ کے تمام روایتوں کو انجام دینے کی اجازت ہے۔
گیا: کربلا سے جلوس نہ نکلنے پر ہنگامہ اسی کے تحت مہندی کا جلوس کربلا سے نکالے جانے اور کربلا کے دروازے کو کھولنے کو لے کر دیر رات تقریباً 60۔70 کی تعداد میں رہے لوگ بضد ہوگئے۔
وہاں کربلا کی سیکورٹی میں تعینات پولیس اہلکار لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کر رہے تھے، تبھی کچھ شرارتی وہاں پہنچے اور ان لوگوں نے بھیڑ میں شامل ہو کر پتھر پھینکنے لگے جس کے بعد پولیس کے اعلیٰ افسران کو خبر دی گئی۔
بتایا جا رہا ہے کہ 60۔70 کی تعداد میں رہے لوگوں میں زیادہ تر شہر سے باہر کے لوگ تھے، بعد میں کچھ پڑوس کے محلے کے لوگ بھی وہاں پہنچ گئے۔
ہنگامہ بڑھتے دیکھ کر کئی تھانوں کی پولیس نے جائے واقعہ پر پہنچ کر بھیڑ پر قابو پانے کے لئے طاقت کا بھی استعمال کیا۔
اس دوران راہگیروں سمیت پولیس کی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچانے کی اطلاع ہے۔
کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ روایت کے تحت مہندی کی زیارت کے لئے پہنچے تھے، ان کے ذریعے صرف زیارت کے لئے کربلا کا دروازہ کھولنے کے لئے کہا گیا تھا۔ جس پر پولیس نے انکار کرتے ہوئے سختی کی ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ پولیس نے کئی راؤنڈ ہوائی فائرنگ بھی کی ہے۔ واقعہ کی اطلاع ملنے کے بعد ایس ایس پی راجیو مشرا، سٹی ایس پی راکیش کمار اور پولیس کے اعلیٰ حکام سمیت انتظامیہ کے عہدیدار پولیس فورس کے ساتھ جائے وقوع پر پہنچ کر حالات کا جائزہ لیا۔
ایس پی راجیو مشرا نے بتایا کہ مہندی کا جلوس زبردستی نکالنے کے لئے بیلا، چاکند اور وزیر گنج کی طرف سے قریب ساٹھ ستر افراد پہنچے تھے ، اُنہیں پہلے بتایا گیا کہ جلوس نکالنے کی اجازت نہیں ہے اور نہ ہی بھیڑ لگانے کی اجازت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لالو یادو کے بیٹے کے خلاف ایف آئی آر درج
مذہبی علماء اور سماجی کارکنان سمیت کربلا ٹرسٹ بورڈ کے افراد نے بھی اس پر رضامند ہیں کہ کورونا وبا کے پیش نظر بھیڑ نہیں لگائی جائے اور نہ ہی جلوس نکالنا ہے لیکن وہاں پہنچے لوگوں نے پہلے کربلا میں موجود افراد پر پتھر پھینکنے لگے جس کے بعد اس کی خبر تھانے کو دی گئی۔
پہلے سے وہاں موجود فورس نے سمجھانے کی کوشش کی لیکن لوگ ماننے کو تیار نہیں تھے، اُنہوں نے کہا کہ پولیس گولی نہیں چلائی ہے۔ باہری لوگوں کے ساتھ پاس کے محلے کے بھی سینکڑوں افراد پہنچ کر ہنگامہ کرنے لگے تھے جس کے بعد پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے 24 افراد کو گرفتار کیا ہے۔
گرفتار افراد کے خلاف پولیس کے کام میں رکاوٹیں، لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی، پولیس پر حملہ اور دیگر الزامات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ جائے وقوع پر ایک ریپڈ ایکشن فورس اور پولیس فورس کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ صورتحال مکمل طور پر قابو میں ہے۔ پولیس علاقے میں گشت کر رہی ہے۔