پٹنہ: آج جمعہ کی نماز کے بعد جھارکھنڈ کی راجدھانی رانچی میں توہین رسالت کے مجرمین کے خلاف ا پنے دکھ اور تکلیف کا اظہار کرنے کے لیے جمہوری طریقہ پر جمع ہوئے نوجوانوں پر پولیس کا گولیاں چلانا افسوس ناک ہے۔ امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ کے امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی نے پولیس کی اس ظالمانہ کارروائی پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'اس ملک کے آئین نے ہمیں جمہوری طریقہ سے اپنی ناراضگی کا اظہار اور احتجاج کرنے کا حق دیا ہے۔ Protest against Nupur Sharma and Naveen Jindal in Ranchi
رانچی میں نوجوانوں نے حکمراں جماعت بی جے پی کے ترجمان نوپور شرما اور نوین کمار جندل کے ذریعہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں توہین آمیز الفاظ کہے جانے کے خلاف پر امن اور جمہوری طریقہ سے اپنی ناراضگی ظاہر کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔ لیکن پولیس نے ان کے خلاف بے رحمانہ طریقہ اپنایا اور گولیاں برسائیں جس کی بنا پر ایک لڑکا مدثر ولد محمد پرویز ساکن لیک روڈ رانچی شدید طور زخمی ہوا ہے اور رمس(RIMS) میں وینٹی لیٹر پر زندگی اور موت کے درمیان ہے، اس کے علاوہ درجنوں بچے زخمی ہو کر اسپتال میں پڑے ہیں، کئی بچوں کو رمس لے جایا گیا ہے۔
امیر شریعت نے کہا کہ اگر پولیس کو احتجاج ختم ہی کرانا تھا تو پولیس کے پاس احتجاج کو ختم کرنے کے لیے کئی طریقے تھے، ایسے موقعوں پر پولیس آنسو گیس، پانی کی بوچھاڑ یا ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا کرتی ہے لیکن اس معاملہ میں پولیس نے لاٹھی چارج اور گولیاں برسانے سے ہی آغاز کیا جو کہ پولیس کے تعصب اور دوہرے رویہ کی واضح علامت ہے۔ Protest against Nupur Sharma and Naveen Jindal in Ranchi