گیا:ریاست بہار کے ضلع گیا میں واقع ایک پنچایت ایسی ہے جہاں ترقی اور خوشحالی کے دو پیمانے ہیں، ایک آبادی کی بڑی تعداد کو تمام تر بنیادی سہولتوں کی فراہمی ہے لیکن اسی پنچایت میں دوسرے طبقے کی آبادی آج بھی بنیادی سہولتوں کے عدم سبب پریشان ہے ۔پنچایت کے عوامی نمائندوں کے مطابق پنچایت کو مرکزی حکومت کی طرف سے ماڈل پنچایت قرار دیا گیا ہے ۔ لیکن اسی پنچایت کا ایک مسلم ٹولہ جہاں قریب 30 گھروں کی مسلم آبادی پے وہاں پر بنیادی سہولت جیسے پختہ نالی ، گلی ، سڑک وزیراعظم رہائش، راشن کارڈ اور دیگر سہولیات سے محروم ہے۔
یہ پنچایت ضلع کے عالمی شہرت یافتہ جگہ بودھ گیا بلاک میں واقع بساڑھی پنچایت ہے ، پنچایت کے نائب مکھیا کے مطابق انکی اس پنچایت میں چھوٹکی بساڑھی نرکٹیا میں ہی صرف مسلمانوں کی آبادی ہے جبکہ جس گاوں بطسپور کے مکھیا اور نائب مکھیا ہیں وہاں اس گاوں کی ترقی ایسی ہے کہ وہ شہر سے کم نہیں ہے ، بطسپور گاوں میں پختہ نالی گلی سڑک کے ساتھ انٹر سطح کا اسکول ، بازار ہاٹ ، کھیل گراونڈ ، گھروں میں گور گیس کی مفت سپلائی ، مثالی آنگن باڑی سینٹر ، عالیشان چھٹ گھاٹ اور ہریالی کے لیے ہزاروں پودے لگانے کے ساتھ سبھی طرح کی چھوٹی وبڑی چیزیں دستیاب ہیں جس کو دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ واقعی گاوں بدل رہے ہیں اور وہ خود مختار بھی ہورہے ہیں لیکن اسی پنچایت کا مسلم ٹولہ بدحالی اور سہولتوں کی کمی کی وجہ سے بے رنگ نظرآتا ہے ، ایک تصویر ماڈل اور ترقی یافتہ گاوں کی دلکش اور حسیں نظارہ پیش کررہی ہے تو دوسری تصویر پچھڑے علاقے کے ساتھ امتیازی رویہ کا احساس دلاتی ہے۔
پنچایت پر ایک نظر
دراصل بودھ گیا بلاک میں بساڑھی پنچایت ہے اور یہاں کئی گاوں اور ٹولے ہیں ، پنچایت میں 10 ہزار سے زیادہ کی آبادی بستی ہے جس میں قریب 30 گھر مسلمانوں کے ہیں ، پنچایت میں مکھیا کا عہدہ محفوظ ہے اور اس کے مکھیا مانجھی برادری سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ نائب مکھیا منورنجن پرساد سمردرسی ہیں ۔ پنچایت کے لوگوں کے مطابق یہاں ترقیاتی کام نائب مکھیا کی پہل اور کوششوں کی وجہ سے ممکن ہوپایا ہے ، انکی پہل اور محنت کی وجہ سے گوردھن منصوبہ کے تحت گوور سے گیس پیدا کرنے کا پروجیکٹ ببطسپور گاوں میں تیار ہوا اور آج اس گاوں میں 50 سے زیادہ گھروں کو مفت میں گیس کی سپلائی ہے اسکے علاوہ کئی اور بڑے و چھوٹے کام ہوئے ہیں خاص بات یہ ہے کہ یہ ترقیاتی کام کی زیادہ فیصد مکھیا اور نائب مکھیا کے گاوں بطسپور میں ہے اور یہی گاوں مثالی گاوں کی طرح ہے لیکن اسی پنچایت میں ایک اور گاوں چھوٹکی بساڑھی ہے جہاں 70 کے قریب مکانات ہیں اور اس میں 30 کے قریب مسلمانوں کے مکانات ہیں ، گاوں بودھ گیا اور موہن پور اہم سڑک پر واقع ہے اس وجہ سے اہم سڑک پختہ اور اچھی سڑک ہے ۔جسکی وجہ سے گیا اور بودھ گیا آمد و رفت میں کوئی پریشانی نہیں ہے لیکن گاوں کے مسلم محلہ
، میں داخل ہونے کے لیے برسوں پرانی ٹوٹی ہوئی سڑک ہے پختہ نالی نہیں ہونے کی وجہ سے گھروں کا گندا پانی اسی راستے پر جمع ہوتا ہے جسکی بدبو اور تعفن مجبورا لوگوں کی عادت بن گئی ہے اور اسی گندے پانی سے داخل ہوکر لوگ اپنے گھروں کوجاتے ہیں ۔ یہاں غریب طبقے کی آبادی زیادہ ہے اور زیادہ تر مرد یومیہ مزدوری پر منحصر ہیں ، اس محلے میں کچھ مکانات پختہ ہیں جبکہ کچھ آج بھی مٹی کے کچے مکانات ہیں
بے بسی پر افسوس ہی کرسکتے ہیں
بساڑھی پنچایت کے مسلم ٹولہ کی مسلم خواتین رئیسہ خاتون ، بلقیس جہاں اور فاطمہ خاتون نے بے بسی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ مکھیا اور عوامی نمائندوں کی بے توجہی کا یہ نتیجہ ہے ، ابھی تو نالی کا پانی راستے پر کم ہے لیکن یہی برسات میں اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ آنا جانا مشکل ہوجاتا ہے، اسکے علاوہ بنیادی سہولت جو حکومت کے اہم عوامی بہبود منصوبے کے تحت ملتے ہیں ان میں بھی بڑی مشکلوں کا سامنا کرنا ہوتا ہے ، یہاں تک کہ جو غریب زمرے میں ہیں اور انہیں ماہانہ خور ونوش کی اشیا ملتی ہے انہیں بھی ہر ماہ فائدہ نہیں دیا جاتا ہے ، مکھیا اور نائب مکھیا سے کئی بار فریاد کی گئی لیکن صرف یقین دہانی کرائی جاتی ہے ، کام آج تک نہیں ہوئے ہیں ، اسکی وجہ کیا ہے یہ تو سمجھ سے پرے ہے لیکن ایسی مثالی پنچایت کا کیا فائدہ جسکے ماتحت کچھ حصہ بنیادی سہولتوں کے لیے ترس رہا ہو۔