ریاست بہار کے ضلع ارریہ میں تین طلاق بل پاس ہوجانے کے باوجود مرد زن اس قدم کو شریعت میں مداخلت قرار دے رہے ہیں۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت قانون کے راستے شریعت میں مداخلت کررہی ہے، جسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔
طلاق ثلاثہ بل پاس ہونے کے باوجود شریعت پر عمل کریں گے ان کا کہنا ہے کہ وہ شریعت اور مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ساتھ ہیں، مسلم پرسنل لا جو بھی قدم اٹھائے گا اس کے ساتھ ہم کھڑے نظر آئیں گے۔
عوام نے بی جے پی کے ذریعہ لائے اس بل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے ذریعہ اس طرح کے قانون بنانا جمہوری ملک میں غیر جمہوری طریقہ ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس بل میں تاناشاہی جھلکتی ہے، حکومت کا یہ مایوس کن فیصلہ ہے، ہمارے سامنے جمہوری راستے ابھی بھی کھلے ہوئے ۔
دارالقضاء امارت شرعیہ ارریہ کے قاضی شریعت قاضی عتیق اللہ رحمانی نے کہا کہ شریعت کی روشنی میں ہی مسلم خواتین اپنی زندگی گزارتی ہیں، مسلم پرسنل لا ہی مسلم خواتین کا تحفظ ہے، مسلم پرسنل لا اس معاملے میں آگے ضروری اقدام کرے گی۔
جمعیۃ علما ہند ارریہ کے سکریٹری مفتی ہمایوں اقبال نے کہا کہ ہندو ہو یا مسلمان وہ اپنے مذہب کے بتائے ہوئے راستے پر ہی عمل کریں گے، وہ کبھی غلط نہیں کرسکتا کیونکہ کوئی بھی مذہب غلط کام کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔
مدرسہ اسلامیہ یتیم خانہ کے استاذ مفتی انعام الباری نے کہا کہ تین طلاق کو حکومت نے بل کے ذریعہ جرائم میں ڈال دیا ہے، ایسے میں پھر عورت کا گزارا بھتہ کون دے گا؟
انہوں نے کہا کہ اس ملک کا مسلمان شریعت کے خلاف لائے جانے والے کسی بھی بل کو قبول نہیں کرے گا۔
ضلع پریشد کی سابق چیئرمین و جے ڈی یو کی سینیئر رہنما شگفتہ عظیم نے کہا کہ کوئی بھی بل آئے مگر شریعت سے اوپر قانون نہیں ہوسکتا، حکومت اگر مسلم خواتین کے حقوق کی بات کر رہی ہے تو اسے دیگر چیزوں پر بھی دھیان دینا چاہیے۔
گرلز آئیڈیل اکادمی کے ڈائریکٹر پروفیسر اے ایم اے مجیب نے کہا کہ یہ بل پوری طرح سے سیاسی ہے ،اس بل کے پس پردہ حکومت مسلم خواتین کے جذبات سے کھیلنا چاہ رہی ہے، ہم ایسے بل کی پوری طرح سے مخالفت کرتے ہیں۔
ارریہ کے ضلع پریشد کے چیئرمین آفتاب عظیم نے کہا کہ یہ بل ناقص اور ناقابل قبول ہے، بل بنانے کے وقت حکومت نے اس اسلامی ماہرین سے کوئی مشورہ نہیں کیا، اس بل کے ذریعہ شریعت پر چوٹ کرنے کی کوشش ہے۔
اے آئی ایم آئی ایم کے ضلع صدر راشد انور نے کہا کہ مودی حکومت کو جس قانون پر توجہ دینا چاہتی ہے، افسوس اس پر توجہ نہیں دے رہی ہے، مثلاً ماب لنچنگ، عصمت دری جیسے واقعات پر قانون بنائے کیوں کہ یہ ایسے ناسور ہیں جس سے ملک بربادی کی طرف جارہا ہے۔
ضلع پریشد و بی جے پی کی رکن گلشن آرا نے اس بل کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ مسلم خواتین کو طلاق کے ذریعہ دبانے کی کوشش کررہے تھے وہ ہی لوگ اس بل کی مخالفت کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ ارریہ میں بلاتفریق ایک بڑا طبقہ اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے نظر آیا اور کہا کہ وہ شریعت میں کسی بھی طرح سے مخالفت برداشت نہیں کریں گے۔