اردو

urdu

Til Farming in Gaya گیا میں دس ہزار ایکڑ میں تل کی کاشت ہوگی

By

Published : Feb 18, 2023, 2:26 PM IST

محکمہ زراعت نے کہا کہ گیا ضلع میں ضلع گیا میں تل کی کاشت کو فروغ دینے کے لئے کسانوں کی مدد کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اس کے لیے بڑے پیمانے پر تیاری کی جا رہی ہے۔ غورطلب ہے کہ گذشتہ چند برسوں سے کسانوں نے تل کی کاشت بند کردی تھی۔Til Farming In Gaya

گیا میں دس ہزار ایکڑ میں تل کی کاشت ہوگی
گیا میں دس ہزار ایکڑ میں تل کی کاشت ہوگی

گیا میں دس ہزار ایکڑ میں تل کی کاشت ہوگی

گیا:ریاست بہار میں ضلع گیا لذیذ میٹھائی تلکٹ کی پیداوار کا مرکز ہے۔ یہاں کا تلکٹ پوری دنیا میں مشہور ہے۔ تاہم تلکٹ بنانے والوں کے سامنے سب سے بڑا چیلنج تلکٹ بنانے کے لئے دوسری ریاستوں سے تل منگوانا تھا کیونکہ ضلع میں ہر دن دس کوئنٹل کے قریب تل کی کھپت ہے لیکن یہاں تل کی پیدوار کا معاملہ صفر تھا جس کی وجہ سے دوسری ریاستوں 'راجستھان مدھیہ پردیش اترپردیش وغیرہ 'سے تل منگوائے جاتے ہیں۔ اس وجہ سے اس کی قیمت بڑھ جاتی ہے۔

ضلع گیا میں 150 روپے فی کلو تل کی قیمت ہے لیکن اب تلکٹ بنانے والوں کو تل کے لئے دوسری ریاستوں پر انحصار نہیں کرنا پڑے گا کیونکہ گیا ضلع کا محکمہ زراعت ضلع میں تل کی کاشت کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ جلد ہی گیا کے تل سے گیا کا تلکٹ بنایا جائے گا۔ اس کے لئے محکمہ زراعت نے کسانوں کی دس ہزار ایکڑ زمین کی شناخت کی ہے۔ اس میں دونوں موسم ' خریف اور موسم گرما' میں تل کی کاشت ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں:Art On Peepal Leaves پییل کے پتوں پر مسلم خواتین کے ہنر کا شاہکار مظاہرہ

اس حوالے سے ضلع محکمہ زراعت کے افسر سداما پرساد نے بتایاکہ گزشتہ سال 2021 میں آزمائشی طور پر پندرہ ایکڑ زمین پر مشتمل تل کی کاشت ہوئی تھی۔ جس کے مثبت اور موثر کن نتائج برآمد ہوئے تھے۔ اس کے بعد اس کی ایک رپورٹ محکمہ زراعت کو ارسال کی گئی تھی کیونکہ گیا کے کاشتکاروں کے لئے تل کی کاشت کرنا منافع بخش ہوسکتا ہے یہاں تلکٹ کی پیدوار ہے ۔ضلع تلکٹ کامرکز ہے۔ واضح ہے کہ تل دوسری ریاستوں سے منگائی جاتی ہے جس کی وجہ سے اس کی قیمت زیادہ ہو جاتی اور اس کا اثر تلکٹ کے عام لوگوں پر پڑتا ہے انہوں نے کہا کہ تل ایک منافع بخش کاشت ہوسکتی ہے۔

ایک ایکڑ میں تیس ہزار تک کی آمدنی:
زراعت افسر نے کہاکہ آزمائشی کاشت کے مطابق یہ پتہ چلا ہے کہ منافع بخش کاشت ہے۔ ایک ایکڑ زمین پر تل کی کاشت پر اخراجات کے باوجود پچیس ہزار تک آمدنی ہے۔ اگرکسان اس پر توجہ دیں تو انہیں فائدہ ہوگا ۔ واضح ہو کہ تل کی کاشت موسم گرما اور خریف دونوں موسموں میں کی جا سکتی ہے۔ اس کاشت میں تیار ہونے تک دو بار آبپاشی کی جاتی ہے خاص بات یہ ہے کہ گرم موسم میں تل کی کاشت میں کسی قسم کے کیڑوں اور دیگر بیماریوں کا امکان نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔ واضح ہو کہ ضلع میں قریب سات مسلم کاشتکار اس بار تل کی کاشت کر رہے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details