یوں تو بہار کو علم و ادب کا مرکز کہا جاتا ہے، یہاں کئی معروف علمی، ادبی و تحقیقی ادارے ہیں جس سے ملک و بیرون ملک تک کے طلباء فیضیاب ہوتے ہیں، ان میں ہی سے ایک شہر پٹنہ کے اشوک راج پتھ پر واقع ہے" ادارۂ تحقیقات عربی و فارسی" جسے بہار حکومت نے فارسی و عربی زبان میں تحقیق کرنے والے طلباء کی سہولت کا خیال کرتے ہوئے 1955 میں قائم کیا تھا۔Arabic and Persian Research Institute
ادارۂ تحقیقات عربی و فارسی یہ ادارہ اس وقت سے آج تک مدرسہ اسلامیہ شمس الہدی کے احاطے میں چل رہا ہے. ادارۂ تحقیقات عربی و فارسی کی منفرد اور ایک شاندار تاریخ رہی ہے. یہ ادارہ مختلف کالجز و یونیورسٹیز میں فارسی و عربی پڑھانے والے اساتذہ کی تربیت کرتا تھا۔ بلکہ عربی و فارسی زبانوں میں مسلسل تحقیقی کام بھی کرتا تھا۔
سو سالہ اس قدیم ادارہ سے سینکڑوں طلباء نے تحقیقی کام کیا ہے. اس کے علاوہ ادارہ سے عربی و فارسی زبان میں درجنوں تحقیقی کتابیں بھی شائع ہوئی ہیں. فارسی زبان میں بہترین خدمت کرنے کے عوض موجودہ ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد اعجاز احمد کو سابق صدر جمہوریہ ہند ڈاکٹر اے پی جے عبد الکلام کے ہاتھوں صدر جمہوریہ ایوارڈ سے بھی نوازا جا چکا ہے.
ادارۂ تحقیقات عربی و فارسی میں کل سات اساتذہ کی سیٹیں ہیں، مگر ان برسوں میں جیسے جیسے یہاں سے اساتذہ سبکدوش ہوتے گئے ان کی جگہ کسی دوسرے استاذ کی بحالی نہیں ہوئی، اب حالت یہ ہے کہ گزشتہ آٹھ سالوں سے ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز ڈاکٹر محمد اعجاز احمد کے سہارے یہ ادارہ چل رہا ہے. الماری میں رکھی کتابوں پر گرد و غبار جم رہے ہیں، کلاس ویران پڑی ہوئی ہے. کسی زمانے میں ادارے میں داخلہ کے لئے سینکڑوں طلباء کی بھیڑ امڈتی تھی آج محض دو سے تین طلباء ہی یہاں داخل ہیں.
اب حالت یہ ہے کہ اساتذہ کی کمی کے باعث اور طلباء کے نہیں ہونے سے ادارہ پر بند ہونے کا خطرات منڈلا رہے ہیں. ڈائریکٹر محمد اعجاز احمد نے متعدد بار محکمہ تعلیم کو اساتذہ بحالی کے لئے درخواست کی لیکن ان کی کوئی سننے والا نہیں ہے. اقلیتی اداروں کے تئیں ترقی کا دعویٰ کرنے والی ریاستی حکومت آخر برسوں سے اساتذہ کی خالی نشستوں پر بحالی کیوں نہیں کر رہی ہے۔