پٹنہ: وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے پانچویں بار عام بجٹ پیش کیا، بجٹ پیش ہونے کے بعد وزیر اعظم سمیت بی جے پی کے اعلیٰ رہنماؤں نے اسے ملک کی ترقی والا بجٹ بتایا جبکہ اپوزیشن نے عام بجٹ کو غریب مخالف بجٹ بتاتے ہوئے اسے سرے سے خارج کر دیا۔ آئندہ 2024 میں پارلیمانی انتخاب ہونا ہے، اس وجہ سے وزیر خزانہ کا یہ آخری بجٹ تھا، اس لحاظ سے اس بجٹ کو کئی طرح سے دیکھا جا رہا ہے۔ کوئی اسے انتخابی بجٹ بتا رہا ہے تو کوئی اسے ملک کی معیشت کو مضبوط و مستحکم کرنے والا بجٹ بتا رہا ہے۔
Reactions on Budget 2023 'عام بجٹ غریب مخالف'
اپوزیشن پارٹی کے رہنماؤں نے بدھ کو وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے ذریعہ پیش کردہ مرکزی بجٹ 2023 پر تنقید کی اور بجٹ کو غریب مخالف قرار دیا۔Opposition reacts to union budget 2023
بہار کانگریس کے رکن اسمبلی اور اے آئی سی سی کے رکن ڈاکٹر شکیل خان نے بجٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت کے چہرے اور اس بجٹ میں کوئی فرق نہیں ہے، جس طرح مودی حکومت جھوٹے وعدوں پر حکومت سازی کرتی رہی ہے، اسی طرح یہ بجٹ بھی جھوٹ پر مبنی ہے۔ اس بجٹ میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے، جس سے عام لوگوں کو فائد ہوگا۔ اس میں مہنگائی، بے روزگاری اور متوسط و غریب طبقے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے۔ اس سے صرف ایک طبقے کے لوگوں کا فائدہ ہوا ہے جس کے سہارے مودی حکومت قائم ہے۔ اسے عام نہیں بلکہ اسے خاص بجٹ کہنا زیادہ مناسب ہوگا۔ اقلیتی وزارت کے بجٹ کو نصف سے بھی زیادہ ختم کر دیا گیا ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مودی کا سب کا ساتھ سب کا وکاس کیسا ہے۔ اسے 2024 کے لوک سبھا انتخابات پر نظر رکھ کر تیار کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:۔Rakesh Tikait On Budget 2023 حکومت کسانوں کا قرضہ بڑھاکر ان کی زمین پر بآسانی قبضہ کرنا چاہتی ہے، راکیش ٹکیت
بی جے پی کے ریاستی ترجمان اروند کمار نے کہا کہ یہ بجٹ عوام کو دھیان میں رکھ کر تیار کیا گیا ہے، اس میں ہر طبقہ بالخصوص متوسط و غریب طبقے کے فلاح و بہبود کے لیے کئی اہم منصوبوں کے بجٹ کو بڑھایا گیا ہے۔ پہلے جس کی آمدنی پانچ لاکھ تھی، اس پر ٹیکس لگتا تھا لیکن اب سے بڑھا کر سات لاکھ کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح خواتین کے لیے کئی منصوبوں پر الگ سے بجٹ مختص کئے گئے ہیں۔ ساتھ ہی ملک کی الگ الگ جگہوں پر پچاس ایئرپورٹ کی تعمیر ہوگی، جس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن صرف مخالفت کے لئے اس اچھے بجٹ کو خراب بتا رہا ہے۔ ایم آئی ایم یوتھ کے ریاستی صدر عادل حسن ایڈوکیٹ نے کہا کہ ہیرا سستا ہو گیا اور آٹا مہنگا کر دیا گیا۔ اس سے غریب مزید غریب ہو گا۔ امیر اور امیر ہوجائے گا۔ یہ بجٹ عوام کی کمر توڑنے والا بجٹ ہے۔ مودی جی بھاشن تو اچھا دیتے ہیں مگر غریبوں کو راشن نہیں دیتے، یہ غریب مخالف بجٹ ہے۔