مظفر پور: بہار میں جرائم پیشہ افراد دھوکہ دہی اور گھپلے بازی کے لیے ایک سے ایک انوکھے طریقے اپناتے ہیں۔ ان طریقوں اور کارناموں کی وجہ سے بہار کو ہمیشہ پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایسا ہی ایک معاملہ مظفر پور کے کڈھنی بلاک کے جمہروا پنچایت سے سامنے آیا ہے۔ یہاں ایک ایسے سرکاری ہسپتال کو بیچ دیا گیا ہے جہاں غریب اور لاچاروں کا علاج ہوتا تھا۔ Case of selling government hospital in muzaffarpur
بہار میں اس سال ہوئے گھپلوں کی بات کریں تو آپ کے ذہن میں پورنیہ اور روہتاس کی تصویریں سامنے آئیں گی، کیونکہ پورنیہ میں گزشتہ دنوں پورے ریلوے انجن کو بیچنے کا معاملہ سامنے آیا تھا تو اسی کے کچھ دنوں بعد روہتاس سے پل چوری ہونے کے معاملوں نے حیران کر دیا تھا اور اب مظفر پور ضلع میں ایک سرکاری اسپتال بیچنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس معاملے کے سامنے آنے کے بعد سے محکمہ صحت کے افسران سکتے میں ہیں اور تحقیقات کرانے کی بات کر رہے ہیں۔
اس معاملے کے حوالے سے بتایا جا رہا ہے کہ ضلع میں اس اراضی کو فروخت کردی گئی ہے جس پر ساڑھے چار دہائیوں سے ہیلتھ سب سنٹر چل رہا تھا۔ زمین کی جمع بندی کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے۔ ہسپتال کی فروخت کی تصدیق کرتے ہوئے، سرکل آفیسر (CO) نے فی الحال جمع بندی پر پابندی لگا دی ہے، ساتھ ہی پنچایت کے سربراہ اس معاملے کو ضلع مجسٹریٹ کے پاس بھی لے گئے ہیں۔ ایڈیشنل کلکٹر کی سطح پر اس کی جانچ ہونی ہے۔ Government hospital sold in Muzaffarpur
جانکاری کے مطابق گوپال شرن سنگھ نے 1975 میں کڈھنی بلاک کے جمہروا پنچایت کے مرول گاؤں میں ایک ہیلتھ سب سنٹر کی تعمیر کے لیے حکومت کو تقریباً ایک ایکڑ زمین عطیہ کی تھی، اس کے کچھ حصے پر ہیلتھ سب سنٹر بنایا گیا تھا۔ یہ عطیہ زبانی تھا یا دستاویزی، معلومات دستیاب نہیں ہیں۔ جس زمین پر یہ سنٹر چل رہا ہے اس کی 36 اعشاریہ ایک اراضی اس سال فروری میں فروخت کی گئی ہے۔ خریدار اب زمین کے ساتھ ہیلتھ سب سنٹر پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسی کڑی میں اراضی کی جمع بندی کی درخواست بھی دی گئی ہے۔