گیا:ریاست بہار کے ضلع گیا میں کچھ مسلم نوجوان آپس میں مل کر غریب اور کمزور بچوں کو پڑھاتے ہیں۔ بچوں کو اسکول سے آنے کے بعد وہ اپنی کلاس لگاتے ہیں جہاں پر کلاس 2 سے کلاس آٹھویں تک کے طلباء و طالبات پہنچتے ہیں جنہیں وہ پڑھاتے ہیں۔ پڑھانے والے نوجوانوں میں کچھ ایسے بھی ہیں جو ابھی خود زیر تعلیم ہیں جبکہ کچھ کا تعلق مختلف پیشے سے ہے جن میں کچھ نوجوان انجئیرنگ، تجارت اور دوسرے شعبے میں ملازمت میں ہیں۔
نوجوانوں کے ذریعے ان طلباء و طالبات کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا جاتا ہے جو غریب اور کمزور ہیں۔ان نوجوانوں کے ذریعے پہلے سرچ ٹیلنٹ کے نام پر طلباء کا امتحان لیا جاتا ہے۔ پھر جو پڑھنے میں سب سے کمزور ہوتے ہیں۔ ان کا یہ انتخاب پڑھانے کے لیے کرتے ہیں۔ آپسی تعاون سے بچوں کی تعلیم کو یقینی بنایا گیا ہے، حالانکہ یہ سبھی بچے اسکول جاتے ہیں تاہم موثر اور معیاری تعلیم نہیں ہونے کی وجہ سے ان کی تعلیم کی بنیاد کمزور ہورہی تھی۔ اب ان کی تعلیم کو موثر اور معیاری بنانے کے لیے 7 نوجوانوں نے ایک تنظیم بناکر کوچنگ سینٹر قائم کیا ہے جہاں 50 سے زیادہ طلباء و طالبات زیر تعلیم ہیں اور انکی کلاس شام چار بجے کے بعد شروع ہوتی ہے۔
انہیں میں ایک محمد عبدالباسط ہیں جنہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ معاشرہ کی حالت اور بچوں کی تعلیم دیکھ کر خیال آیا کہ اُنہیں اچھی اور معیاری تعلیم دی جائے اور ایسا انتظام ہوکہ ان کا اسکول بھی متاثر نہیں ہو ، کیونکہ کچھ بچے ایسے ہیں جو اپنے والدین کی معاشی تنگی کی وجہ سے پچھڑ جا رہے ہیں یا تو وہ پڑھ رہے ہیں لیکن اچھی تعلیم نہیں ہونے کی وجہ سے آگے بڑھنے میں پیچھے رہ جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ان سب چیزوں کا خیال رکھتے ہوئے کوچنگ سینٹر قائم کیا گیا ہے تاکہ ان کی صلاحیت میں اضافہ ہو اور تعلیم کے بنیادی ڈھانچے مضبوط ہوں ، عبدالباسط جو خود پیشہ سے انجنیئر ہیں اور وہ نجی کمپنی میں ملازمت میں ہیں۔ باوجود کہ وہ وقت نکال کر بچوں کو پڑھاتے ہیں ، اس گروپ کے ایک اور رکن محمد طارق انور نے بتایا کہ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ ملکر اقلیتی فلاح فاونڈیشن بنایا ہے جسکے تحت بچوں کو مفت کوچنگ کرائی جاتی ہے تاکہ پسماندہ بستیوں کے مسلم بچے معیاری تعلیم سے محروم نہیں رہیں۔